ماہرین کا ایٹمی جنگ اور وبائی امراض کی طرح مصنوعی ذہانت کے خطرات سے نمٹنے پر زور
عالمی ماہرین اور صنعتی سربراہان نے پالیسی سازوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششیں شروع کرنی چاہئیں۔
رپورٹ کے مطابق غیر منافع مرکز برائے اے آئی سیفٹی کی جانب سے ایک خط شائع کیا گیا جس میں 350 سے زائد ماہرین نے مصنوعی ذہانت سے انسان کو لاحق خطرات سے متعلق بیان کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کے ساتھ ساتھ اے آئی کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا عالمی ترجیح ہونی چاہیے۔
چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکیٹو سیم الٹمین ، اے آئی کمپنی ڈیپ مائنڈ اور انتھروپک کے سی ای او سمیت مائیکروسافٹ اور گوگل کے ایگزیکٹوز نے بھی اس رائے کی حمایت کی۔
اس کے علاوہ کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اپنی شاندار خدمات پر 2018 میں ٹیورنگ ایوارڈ یافتہ مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے ڈاکٹر جیوفری ہنٹن اور یوشوا بینجیو اور ہارورڈ سے لے کر چین کی سنگھوا یونیورسٹی تک کے اداروں کے پروفیسرز نے بھی خط پر دستخط کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے خطرات سے متعلق بیان کی حمایت کی۔
دوسری جانب میٹا کے پروفیسر لی کیون نے مصنوعی ذہانت کے خطرے کی پیشگوئیوں کو وہم اور غیر حقیقی قرار دے دیا ہے۔
یہ خط سویڈن میں امریکا اور یورپی یونین تجارتی ٹیکنالوجی کونسل کے اجلاس کے موافق ہے جہاں ممکنہ طور پر سیاستدان مصنوعی ذہانت کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔
یاد رہے کہ مارچ 2023 میں مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرات سے متعلق کئی ماہرین نے خبردار کیا تھا جن میں سب سے پہلے ایلون مسک اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے علاوہ صنعت کے ایگزیکٹوز گروپ شامل ہیں۔