انسانی افراتفری نے مصنوعی ذہانت کو بھی چکرا کر رکھ دیا
کورونا وائرس کی عالمی وبا اور افراتفری سے جہاں زندگی کے تقریباً تمام شعبہ جات متاثر ہوئے ہیں وہیں کمپیوٹر سائنس میں استعمال ہونے والی جدید ترین ٹیکنالوجی یعنی ’’مصنوعی ذہانت‘‘ سے استفادہ کرنے والے سافٹ ویئر بھی چکرا کر رہ گئے ہیں اور غلطیوں پر غلطیاں کر رہے ہیں۔
امریکی جریدے ’’ٹیکنالوجی ریویو‘‘ کی ویب سائٹ پر ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی کمپنیوں میں انوینٹری مینجمنٹ، فراڈ کی نشاندہی، مارکیٹنگ اور اسی طرح کے دیگر امور خودکار طور پر انجام دینے والے الگورتھم، جو مصنوعی ذہانت سے استفادہ کرتے ہیں، کورونا وائرس کی عالمی وبا کے ردِعمل میں افراتفری اور بوکھلاہٹ پر مبنی انسانی رویوں کے باعث خرابی کا شکار ہوگئے ہیں۔ اسی بناء پر یہ الگورتھمز/ سافٹ ویئر استعمال کرنے والی کمپنیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہورہا ہے۔
ایسا کیوں ہوا؟ اس سوال کا جواب یہ سامنے آیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) استعمال کرنے والے تمام الگورتھمز/ سافٹ ویئر کی ’’تربیت‘‘ عام حالات میں انسانی طرزِ عمل اور ردِ عمل کی بنیاد پر کی گئی ہے جبکہ ہنگامی حالات کے تحت انسانی طرزِ عمل یکسر تبدیل ہو کر رہ جاتا ہے، جس کا خیال ان سافٹ ویئر کی تیاری میں نہیں رکھا گیا۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا میں انہیں انسانی ذہانت کا یہ مختلف پہلو بھی سمجھنے کا موقع ملا ہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں بہتر خودکار سافٹ ویئر بنانے میں مدد لی جاسکے گی۔