پاکستان

این ڈی ایم اے کے سربراہ جنرل افضل کے بیان پر بحث: ’آپ نے سویلین بھائیوں کو ٹرین ہونے کب دیا‘

Share

گذشتہ روز سے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹینٹ جنرل محمد افضل کا اینڈیپنڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو کا ایک کلپ پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک سوال کے جواب میں 18ویں ترمیم اور ’غیر تربیت یافتہ سویلینز‘ کے الفاظ استعمال کرنے پر انھیں مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

جنرل محمد افضل نے انٹرویو میں کیا کہا تھا ؟

مذکورہ انٹرویو میں کورونا کے خلاف لڑائی میں پاکستان آرمی کے کردار پر بات کرتے ہوئے جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ ’میں یہاں یونیفارم پہن کر بیٹھا ہوں اور ایک سویلین ادارے کا سربراہ ہوں جس میں 40 فیصد مین پاور فوجی ہے اور میں بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ فوجی مین پاور ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ بہت سارے ایسے کام ہیں جن کے لیے ہمارے سویلین بھائی ٹرینڈ نہیں ہوتے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کورونا کے حوالے سے پاکستانی فوج نے بہت زیادہ کام کیا ہے۔ لیکن 18ویں ترمیم کی وجہ سے ہمیں ڈیٹا، کو آرڈینیشن اور بات چیت کے حوالے سے بہت مسائل آئے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ پاکستان آرمی ہی تھی جس نے صوبوں کو بھی ساتھ لیا۔۔۔ یہاں پر بھی ایک سینٹر بنایا اور صوبوں میں بھی سینٹر بنائے۔۔ شروع میں تکلیفیں بھی بہت ہوئیں۔۔ ہم ان کو درخواستیں کر کر کے کام کرتے تھے لیکن اب ٹیم بن گئی ہے اور ڈیٹا کے مسائل ختم ہو گئے ہیں۔‘

فوج

سوشل میڈیا پر جہاں کورونا وائرس کے حوالے سے پاکستان آرمی کے کردار کی تعریف کی جا رہی ہے وہیں کئی لوگ جنرل محمد افضل کے لہجے اور 18ویں ترمیم اور ’ غیر تربیت یافتہ سویلین‘ جیسے جواب پر انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

جنرل محمد افضل کے انٹرویو پر تنقید کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر افراسیاب خٹک کہتے ہیں کہ ’این ڈی ایم اے میں فوجی افسر کی سربراہی اور اس کے چالیس فیصد ارکان کا فوجی ہونا بہتر ہے۔ کیونکہ ان کاموں کے لیے سویلین کی تربیت نہیں۔ لیکن اسی سانس میں آپ اٹھارویں آئینی ترمیم پر ایسی روانی سے بولتے ہیں جیسے قانون اور سیاست آپ کا پیشہ ہو۔ قائداعظم نے اسی لیے حلف یاد دلایا تھا۔‘

ارشد

پاکستان میں کورونا وائرس کےخلاف لڑائی میں سرکاری ہسپتالوں میں متاثر اور ہلاک ہونے والے طبی عملے اور پولیس کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کئی سوشل میڈیا صارفین کو شکایت ہے کہ فوج کے سامنے ان سویلینز کی قربانیوں کا ذکر کیوں نہیں کیا جا رہا۔

اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے صحافی عمار مسعود کا کہنا تھا کہ ’درجنوں ڈاکٹر اور نرسنگ سٹاف ہلاک ہو گئے اس وبا سے لڑتے لڑتے اور گراؤنڈ پر آپ کام کر رہے ہیں ؟ وبا کا بہانہ بنا کر یونیفارم پہن کر 18 ویں ترمیم کے خلاف بیان آپ کے حلف کے بھی خلاف ہے۔‘

فرحت

محسن رضا خان کہتے ہیں ’اگر یہ آئین کا احترام نہیں کرسکتے تو اس پر بات بھی نہ کریں۔ کیا اس گریڈ کا کوئی اور سرکاری ملازم آئین کے بارے میں اس طرح اظہار خیال کرسکتا ہے؟ ان موصوف کا کورٹ مارشل تو بنتا ہے باقی عمران خان کی مرضی۔‘

جہاں کئی افراد یہ سوال کر رہے ہیں کہ پاکستان میں اب تک جتنے لاکھوں ٹیسٹ کیے گئے ہیں وہ تو صوبوں نے کیے ہیں تو پھر فوج کیا کر رہی ہے؟ وہیں کئی ایسےبھی ہیں جو ملک بھر کے سی ایم ایچ ہسپتالوں میں سویلین افراد کا داخلہ بند کر دینے پر پاکستان آرمی کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔

اسی بارے میں جنرل افضل کو مخاطب کرتے ہوئے صائمہ بلال کہتی ہیں ’جنرل صاحب سویلین ہیلتھ ورکرز محدود وسائل کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ سویلین لیبارٹریاں بغیر کسی تفریق کے شہریوں کے ٹیسٹ کر رہی ہیں لیکن سی ایم ایچ عام شہریوں کے لیے بند ہے۔‘

کئی صارفین یہ پوچھتے بھی نظر آئے کہ اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے کہ کچھ امور کے لیے سویلین غیر تربیت یافتہ ہیں ؟

افضل

جنرل افضل کے ’غیر تربیت یافتہ سویلین‘ سے متعلق جواب پر شہزاد احمد ملک کہتے ہیں ’آپ نے سویلین بھائیوں کو ٹرین ہونے کب دیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں سکولز میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ہماری ایجوکیشن کا اور فورسز کا بجٹ دیکھ لیں۔‘

کئی صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ سویلین ہر طرح کا کام کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں لیکن انھیں مواقع نہیں دیے جاتے۔

اسی بارے میں اکمل خان نامی صارف کہتے ہیں ’پاکستانی فوج کی عسکریت پسندی اور پیشہ ورانہ مہارت نے ہی انھیں سویلین بالادستی کے تابع نہیں ہونے۔۔ ہنگٹن کے فوجی ماڈل کے مطابق ان کا خیال ہے کہ وہ ہر کام کے لیے موزوں ہیں۔‘

ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فوج دوسرے اداروں کو بھی ترقی کرنے کا موقع دے۔

فوج

تنقید کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر کئی افراد جنرل افضل صاحب کے اس جملے کی بہت تعریف کر رہے ہیں جس میں انھوں نے یہ کہا کہ فوج کا سندھ حکومت کے ساتھ کوئی تنازع نہیں ہے۔

فوج کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے غیاث میمن کہتے ہیں ’فوج ہماری ہے، ہم فوج کے ساتھ ہیں اور ہر ایمرجنسی میں فوج نے اپنا فرض نبھایا ہے۔ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے مگر ایک گذارش ہے کہ اٹھارویں ترمیم ایک آئینی معاملہ ہے جنرل صاحب کو اس پہ تبصرہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘

جنرل افضل کے جوابات پر ساجد احمد خان نے اپنا ردِعمل کچھ یوں بیان کیا ہے:

ہم چپ رہے ہم ہنس دیے

منظور تھا پردہ تیرا !!!