مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی: ’حکومت نے اپنا جو نقصان پانچ سال میں کرنا تھا وہ دو سال میں ہی کر بیٹھی‘
ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت کے سلسلے میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں جہاں سماعت سے قبل ان کہنا تھا کہ ان کے والد ملک واپس آنے کے لیے بے چین ہیں لیکن وہ نہیں چاہتیں کہ علاج مکمل ہونے سے قبل وہ واپس آئیں۔
پیشی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرے گی اور انھیں نہیں لگتا کہ نواز شریف اس میں شرکت کرنے سے منع کریں گے۔
حکومت کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘میں نے تو سوچا تھا کہ حکومت اتنا نیچے آنے میں پانچ سال لے گی، لیکن حکومت نے اپنا جو نقصان پانچ سال میں کرنا تھا وہ دو سال میں ہی کر بیٹھی۔’
انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نہیں بلکہ پاکستان کی سوچنی چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کے سلسلے میں آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہو رہی ہیں جہاں 22 ماہ کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہو گی۔
مریم نواز کا کاروان مری سے نکل کر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا اور راستے میں مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی اپنے سفر کے دوران ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہوئے کارکنان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کےجج محمد بشیر چھ جولائی 2018 کو سنایا تھا جس میں نواز شریف کو دس سال جیل کی سزا کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا جبکہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو بھی جیل کی سزا سنائی گئی۔
مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں آمد سے قبل عدالت کے باہر اور اطراف کے علاقوں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔
ایون فیلڈ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیوں سنا جا رہا ہے؟
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر اسلام آباد ہائی کورٹ 22 ماہ بعد سماعت کرنے جا رہی ہے۔
احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی اور عدالت نے ستمبر 2018 میں فیصلہ سناتے ہوئے سزائیں معطل کر دی تھیں۔
اس سے قبل نیب نے متعدد بار اس ریفرنس کی سماعت کے دوران التوا کی درخواستیں کی ہیں مگر اب ان ریفرنسز پر التوا کی درخواستیں اب شریف خاندان کی طرف سے آنا شروع ہو گئی ہیں
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو ایک درخواست دی تھی جس میں انھوں نے بتایا ہے کہ وہ بطور وکیل پانچ ستمبر تک تعطیلات پر ہیں اور انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ اس مقدمے کو کسی اور تاریخ پر سنا جائے۔
یہ ریفرنس جب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا تو تینوں ملزمان کی اپیل پر تفصیلی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے سب کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی تفصیلی فیصلے میں نیب کی طرف سے اہم شواہد نہ پیش کرنے کو بھی ضمانت کی وجہ بتایا۔
اب نیب کے لیے ضمانت منسوخی کے ساتھ ساتھ عدالت کو اس بات پر اطمینان دلانا ہو گا کہ وہ ضمانت سے متعلق فیصلے میں وجوہات کو حذف کرے۔
مریم نواز کی لاہور میں نیب کے دفتر پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ لاہور میں رائیونڈ اراضی کیس کے حوالے سے پیشی کے لیے انھیں نیب کے لاہور دفتر بلایا گیا تھا تاہم ان کے وہاں پہنچنے سے قبل مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا جس کے دوران پتھر بھی برسائے گئے اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
مریم نواز شریف نے اس واقعہ کے بعد الزام لگایا تھا کہ گاڑی پر پتھراؤ کرنے والے پولیس کی وردی میں تھے اور اگر وہ بلٹ پروف گاڑی میں نہ ہوتیں تو نہ جانے کتنا نقصان پہنچتا۔
اگرچہ نیب نے ہنگامہ آرائی کے بعد مریم نواز کی پیشی مؤخر کر دی تھی البتہ وہ تصادم کے بعد بھی کافی دیر نیب کے دفتر کے باہر موجود رہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر انھیں بلایا گیا ہے تو سنا بھی جائے۔