لندن میں نواز شریف کی سیکیورٹی میں اضافہ
کراچی: پہلی مرتبہ شریف خاندان نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا لیے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام نواز شریف کی جانب سے حکومت کے خلاف تقاریر اور سیاسی معاملات میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مبینہ مداخلت پر تنقید کے کچھ ہفتوں بعد اٹھایا گیا جو نواز شریف کی فعال سیاست میں واپسی سے بھی منسلک ہے۔
رپورٹس کے مطابق 4 مقامی باڈی گارڈز گزشتہ روز اسٹین ہوپ ہاؤس میں حسن نواز کے دفتر پہنچے جہاں سے مسلم لیگ (ن) کے قائد کو گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی ریلی سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرنا تھا۔
پورا دن یہ پرائیویٹ باڈی گارڈز ان کے دفتر کے قریب موجود رہے جہاں 3 پارٹی کارکنان جمع ہوئے تھے۔تحریر جاری ہے
دوسری جانب دوپہر کے وقت ایون فیلڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ پر بھی ’ڈاگ سیکیورٹی یونٹ‘ کے نام والی گاڑیوں کے ہمراہ نجی طور پر رکھے گئے گارڈز دیکھے گئے۔
اس کے علاوہ سونگھنے والے کتوں کے ہمراہ 2 گارڈز ڈنراوین اسٹریٹ پر تعینات تھے جہاں ایون فیلڈ ہاؤس قائم ہے جبکہ اس سے پہلے انہیں گارڈز کو دیگر باڈی گارڈز کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ کے باہر دیکھا گیا تھا۔
شریف خاندان کی رہائش گاہ اور دفتر کے احاطے کے باہر سیکیورٹی کی واضح موجودگی سے ان قیاس آرائیوں نے جنم لیا کہ پی ٹی آئی کارکنان کے لندن میں احتجاج کرنے جیسی صورتحال میں کسی سیکیورٹی حادثے کے خدشے کے پیش نظر گارڈز کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔
برطانیہ اور یورپ میں وزیراعظم عمران خان کے ترجمان برائے تجارت اور سرمایہ کاری صاحبزادہ جہانگیر کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) مخالف پوسٹرز اٹھائے ہوئے پی ٹی آئی کارکنان اسٹین ہوپ پلیس جے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔
وہاں ان کا سامنا عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان سے ہوا، دونوں جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف خوب گرجے تاہم احتجاج پرامن رہا۔
صاحبزادہ جہانگیر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نواز شریف کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے 200 افراد کے ہمراہ دفتر کے احاطے پہنچ رہے ہیں اور اس دوران برطانوی حکومت کے کووِڈ 19 کے پروٹوکولز کی پیروی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ برطانوی حکومت کی ہدایات کے مطابق باہر 6 سے زائد افراد اکٹھے نہیں ہوسکتے تاہم شام میں اسٹین ہوپ ہاؤس کے باہر پی ٹی آئی کے چند درجن کارکنان موجود تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے پرچم کے بجائے قومی پرچم اٹھایا ہوا تھا ساتھ ہی پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے جن میں ’نواز شریف سے پاک فوج کے خلاف زہر اگلنا‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دونوں جماعتوں کے حامیوں نے کورونا وائرس پروٹوکول کو نظر انداز کردیا کیوں کہ ماسکس ٹھوڑی پر اٹکا رکھے تھے اور سماجی فاصلے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔