کھیل

پاکستانی کرکٹر ایشیا الیون میں کیوں شامل نہیں؟

Share

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایشیا الیون اور ورلڈ الیون کے درمیان مارچ میں ہونے والے دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستانی کرکٹرز کی عدم شرکت کی وجہ صرف اور صرف ان کی پاکستان سپر لیگ میں مصروفیت ہے اور یہ بات بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو بتائی جاچکی ہے۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کے صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ ایشیا الیون اور ورلڈ الیون کے درمیان 18 اور 21 مارچ کو ڈھاکہ میں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کا انعقاد کرنے والا ہے جسے اطلاعات کے مطابق آئی سی سی نے بین الاقوامی میچوں کا درجہ دے دیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں ان دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کا معاملہ زیرغور آیا تھا جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو یہ بتایا تھا کہ جن تاریخوں میں یہ ٹی ٹوئنٹی میچ ہوں گے پاکستانی کرکٹر پاکستان سپر لیگ میں مصروف ہوں گے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے ڈھاکہ میں بی بی سی کو بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے کسی بھی موقع پر یہ نہیں کہا کہ پاکستانی کرکٹر ان میچوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ’بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے تمام کرکٹ بورڈز سے رابطہ کیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ ان میچوں کی تاریخیں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے متصادم ہیں‘۔

پاکستان سپر لیگ
2019 میں چوتھی پی ایس ایل کے فائنل سمیت آٹھ میچ کراچی میں کھیلے گئے تھے

نظم الحسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے ان تاریخوں پر نظرثانی کے لیے کہا تھا جس پر اسے جواب دیا گیا کہ یہ اس لیے ممکن نہیں ہے کہ شیخ مجیب الرحمن کی تاریخ پیدائش 17 مارچ ہے اور یہ میچ 18 اور 21 مارچ کے درمیان ہی ہونے ہیں۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ یہ میچ اور پی ایس ایل ایک ہی تاریخوں میں ہی۔‘

بی سی سی آئی نے بیان کیوں دیا؟

اس تمام تر معاملے کا سب سے غور طلب پہلو یہ ہے کہ یہ دو ٹی ٹوئنٹی میچ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ منعقد کر رہا ہے لیکن اس میں پاکستانی کرکٹرز کو شامل نہ کرنے کے بارے میں بیان بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے جوائنٹ سیکریٹری جیئش جارج نے ایک بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میچوں کے لیے کسی بھی پاکستانی کرکٹر کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔

انھوں نے واضح طور پر یہ کہا کہ ایشیا الیون میں کوئی بھی پاکستانی کرکٹر شامل نہیں ہوگا لہذا انڈیا اور پاکستان کے کرکٹرز کے ایک ساتھ ٹیم میں ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایشیا الیون میں شامل پانچ انڈین کرکٹرز کی شمولیت کا فیصلہ بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی کریں گے۔

انڈین ذرائع ابلاغ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کے اس بیان کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’بھارت میں سکیورٹی کی صورتحال اس وقت پاکستان سے زیادہ خراب ہے۔ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور اگر کوئی ٹیم یہاں کھیلنا نہیں چاہتی تو اسے اس کا جواز فراہم کرنا ہوگا۔‘

انڈیا اور بنگلہ دیش کی تقریبات میں پاکستانی ٹیم کی شرکت

ماضی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم انڈیا اور بنگلہ دیش میں خصوصی تقریبات کے سلسلے میں ہونے والے کرکٹ ٹورنامنٹس میں شریک ہوتی رہی ہے۔

مئی 1997 میں انڈیا کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں آزادی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں انڈیا کے علاوہ نیوزی لینڈ، سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں شریک تھیں۔

یہ وہی ٹورنامنٹ ہے جو سعید انور کی 194 رنز کی اننگز کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے۔

نومبر 2004 میں انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کے سلسلے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا تھا اور کولکتہ میں ڈے نائٹ ون ڈے انٹرنیشنل کھیلا تھا۔

جنوری 1998 میں بنگلہ دیش نے سلور جوبلی آزادی کپ کا انعقاد کیا تھا جس میں بنگلہ دیش، انڈیا اور پاکستان کی کرکٹ ٹیمیں شریک تھیں۔

بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا معاملہ

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ موقف بالکل واضح ہے کہ وہ اب اپنی تمام ہوم سیریز پاکستان میں ہی کھیلے گا۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے تازہ ترین رابطے میں یہ پوچھا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کے بارے میں اطمینان بخش جواب دیں کیونکہ دو ہزار سترہ سے آئی سی سی اب تک پانچ مرتبہ اپنے میچ آفیشل پاکستان بھیج چکا ہے اور آئی سی سی اپنے میچ آفیشل اسی صورت میں کسی بھی ملک میں بھیجتا ہے جب تک وہ سکیورٹی پر مکمل اطمینان کرلے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کے مطابق خود بنگلہ دیش اپنی انڈر 16 اور خواتین ٹیمیں پاکستان بھیج چکا ہے اور سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ سری لنکا کی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ون ڈے اور پھر ٹیسٹ سیریز کھیلتے ہوئے مجموعی طور پر چونتیس دن پاکستان میں گزارے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ سیریز مئی میں کھیلنے کی بات کی ہے جو اس لیے ممکن نہیں کہ ان دنوں رمضان ہوگا جبکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اسلام آباد میں ٹیسٹ کھیلنے کی جو بات کی ہے وہ اس لیے ممکن نہیں کہ اسلام آباد میں سرے سے کوئی سٹیڈیم ہی نہیں ہے‘۔