صحت

غزہ: بیماریوں میں بمباری سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں، عالمی ادارہ صحت

Share

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطین میں بروقت صحت کی سہولیات بحال نہ کی گئیں، وہاں کے رہائشیوں کے لیے پینے کے صاف پانی اور صفائی کا درست انتظام نہ کیا گیا تو وہاں بمباری سے زیادہ بیماریوں کی وجہ سے اموات ہو سکتی ہیں۔

فلسطین پر گزشتہ ماہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملے جاری ہے، تاہم گزشتہ ایک ہفتے سے اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی وجہ سے حملے بند ہیں۔

اسرائیلی حملوں کی وجہ سے جہاں غزہ میں پینے کے صاف پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے، وہیں صحت کی سہولیات بھی تقریبا ختم ہوچکی ہیں، اسرائیلی حملوں میں ہسپتال تک تباہ کردیے گئے۔

غزہ میں دن بہ دن خراب صورت حال کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وہاں بمباری سے زیادہ بیماریوں سے اموات ہو سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں اب تک کالرا اور سانس لینے میں تکلیف کی بیماریاں تیزی سے سامنے آ رہی ہیں جو آنے والے چند دنوں میں مزید بدتر ہوں گی۔

ان کے مطابق ابھی تک غزہ کے 44 ہزار افراد میں کالرا جب کہ 70 ہزار افراد میں سانس لینے میں مشکل کی بیماری تشخیص ہو چکی ہے جب کہ مریضوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کے بچوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، وہ آلودہ پانی پینے سے ہیضے اور کالرا کا شکار بن رہے ہیں جب کہ محفوظ رفع حاجت کے انتظامات بھی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ غزہ میں 23 لاکھ افراد مقیم ہیں، جن میں سے نصف تعداد بچوں کی ہیں جو اس وقت بیماریوں کے سخت نشانے پر ہیں اور انہیں بچانے کے لیے اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آنے والے دنوں میں بمباری سے زیادہ بیماریوں سے اموات ہونے لگیں گی۔

اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے ہسپتالوں کو بھی نہیں بخشا، جس وجہ سے وہاں حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے مطابق غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 15 ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں سے 4 ہزار خواتین اور 6 ہزار سے زائد بچے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر غزہ میں صحت و صفائی کے ہنگامی انتظامات نہ کیے گئے تو وہاں کالرا، ہیضے، پیٹ کی بیماریوں، سانس کی بیماریوں دیگر سنگین بیماریاں پھیل سکتی ہیں، جس سے وہاں اندازوں سے زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔