اسرائیل-حماس تنازع: سیزفائر کی قرارداد ویٹو کرنے سے اقوام متحدہ کی ساکھ کمزور ہوئی، انتونیو گوتریس
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے سیز فائر کی قرارداد ویٹو کرنے کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اختیار اور ساکھ بری طرح کمزور ہوئے ہیں۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قطر میں سربراہان کے اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میں یہ وعدہ کرسکتا ہوں کہ میں ہار نہیں مانوں گا۔
قطر، جہاں حماس کی اعلیٰ قیادت مقیم ہے، کا کہنا تھا کہ وہ سیز فائر کے لیے کام کر رہے ہیں، جیسے کہ اس سے قبل ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے لیے انہوں نے گزشتہ ماہ ثالثی میں مدد کی تھی، جس کے نتیجے میں 80 اسرائیلی اور 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے کہا کہ اسرائیل کی بے رحمانہ بمباری جنگ بندی کے حوالے سے پیش رفت کے امکانات کو محدود کر رہی ہے۔
امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اتوار کو ایک بار پھر جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے سی این این کو بتایا کہ حماس ابھی تک زندہ اور برقرار ہے، 7اکتوبر کے حملے کو بار بار دہرانے کے ارادے کے ساتھ یہ (جنگ بندی) صرف مسئلے کو برقرار رکھے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن امریکا اس تنازع کی وجہ سے بے گناہ مردوں، عورتوں اور بچوں کو ہونے والے خوفناک انسانی نقصان سے باخبر ہے۔
عراق اور شام میں ایران حمایتی گروہوں کی امریکا اور اس کے اتحادی فورسز پر حملے اور لبنان اور اسرائیل کے درمیان تواتر سے ہونے والے سرحد پار تبادلوں سے علاقائی کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیل نے اتوار کو دمشق کے نزدیک حملے کیے مگر فضائی ہوائی سسٹم نے کوئی خاص نقصان ہونے سے بچالیا۔
شام کی انسانی حقوق کی آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ حملوں نے دمشق ہوائی اڈے کے قریب سیدہ زینب ضلع میں واقع حزب اللہ کے مقامات کو نشانہ بنایا۔
ادھر یمنی حوثیوں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں امداد نہ پہنچی تو بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے تمام جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
فرانس نے اتوار کو کہا کہ بحیرہ احمر میں اس کے ایک فریگیٹ نے یمن سے داغے گئے دو ڈرون مار گرائے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا اور سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا نے اسے ویٹو کردیا اور برطانیہ نے ووٹنگ سے گریز کیا۔
سفارت کاروں نے نوٹ کیا کہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کی زیادہ تعداد نے امریکا کو تنہا کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنے اتحادی اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنہائی کا مسئلہ نہیں ہے، ہمارے خیال سے یہ مسئلہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش اور غزہ میں جانے والی مزید انسانی امداد کو سہولیات فراہم کرنے کا ہے۔
ووٹنگ سے پہلے انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چٹکیاں بجائیں اور جنگ رک جائے، یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔
امریکا اور اسرائیل اس وجہ سے جنگ بندی کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ یہ صرف حماس کو فائدہ پہنچائے گی۔
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا خطرہ ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن پہلے ہی تنازعات کی طرف کھینچے جاچکے ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی اپیل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔