فلسطین پرمتنازع پوسٹ، ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ کو سخت تنقید کا سامنا
اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ کو فلسطین مخالف متنازع فوٹوشوٹ کی تشہیر کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی کہ ہسپانوی فیشن برانڈ کا فوٹوشوٹ غزہ میں ہونے والی تباہی سے مماثلت رکھتا ہے۔
7 دسمبرکو کپڑوں کے فیشن برانڈ زارا کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں۔
’زارا‘ کی تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ کرسٹین میک مینامی کو اپنے ارد گرد کفن میں ملبوس پُتلوں کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے، تصاویر میں دیکھا گیا کہ دیگر پتلوں کے کچھ اعضا غائب ہیں۔
ZARA ATELIER. Collection 04_The Jacket
— ZARA (@ZARA) December 7, 2023
A limited edition collection from the house celebrating our commitment to craftsmanship and passion for artistic expression. https://t.co/EiUO0avB4w pic.twitter.com/Mz2x6pH7ho
ایک تصویر میں اداکارہ کاندھے پر کفن میں ملبوس پتلا لیے کھڑی ہیں، سوشل میڈیا صارفین کا الزام ہے کہ یہ فوٹوشوٹ غزہ کی ماؤں سے مماثلت رکھتا ہے جہاں غزہ کی مائیں کفن میں لپٹے بچوں کو گلے لگا کر رو رہی ہیں۔
ایک صارف نے نشاندہی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زارا کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصاویر میں ماڈل کے عقب میں کچھ پلاسٹر بورڈ کے ٹکڑے موجود ہیں جو فلسطینی پرچم کے نقشے کی طرح نظر آتے ہیں۔
@ZARA is mocking Muslims and the genocide carried out by @Israel in Gaza in its latest campaign including what appears to be bodies wrapped in a white body bag reminiscent of traditional Muslim burial attire.
— Umair (@Dr_MianUmair1) December 10, 2023
The campaign also features rocks, rubble, and a cardboard cut-out… pic.twitter.com/D1JYZ1BXEY
فوٹوشوٹ شئیر کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو تنقید کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے اور شدید تنقید کے بعد فیشن برانڈ نے کچھ متنازع تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں تاہم برانڈ کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
I have no idea what they were thinking. Is this what they call 'PR suicide'? SHAME ON YOU #Zara #BoycottZara #ZaraBoycott pic.twitter.com/UFoSDTWwnv
— Mona Badah (@MonaBadah) December 10, 2023
فلسطینی فنکار حازم حرب نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’غزہ میں جاری تباہی اور فلسطینیوں کی موت کو فیشن کے طور پر استعمال کرنا انتہائی گھٹیا حرکت ہے، زارا کا بائیکاٹ کریں۔ ’
سوشل میڈیا انفلونسرز نور امرا اور حنا چیمہ نے بھی انسٹاگرام پر لکھا کہ ’سب نے غزہ میں کفن میں لپٹی ہزاروں لاشوں کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں، فیشن برانڈ زارا کی جانب سے یہ واضح طور پر فلسطینیوں کے ساتھ جان بوجھ کر مذاق کیا گیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘
پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے عراقی نژاد امریکی میک اپ آرٹسٹ اور معروف میک اپ برانڈ ہدیٰ بیوٹی کی صدر مونا قطان نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’SICK‘۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے غصے کا اظہار کرتےہوئے لکھا کہ ’زارا اب تک میرا پسندیدہ برانڈ تھا، میری پوری الماری زارا کے کپڑوں سے بھری ہوئی ہے، لیکن اب میں یہ تمام کپڑے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ میں بھیجوں گی اور دوبارہ کبھی نہیں خریدوں گی۔‘
اداکارہ اشنا شاہ نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو کیا ہم پہلے سے موجود زارا کے کپڑے پھینک دیں یا نئے خریدنا بند کردیں؟ میری رائے میں اگر کپڑوں میں لوگو نہیں ہیں تو جو ہمارے پاس پہلے سے موجود زارا کے کپڑے ہیں انہیں استعمال کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، تاہم یقیناً میں اب وہاں مزید کپڑے نہیں خریدوں گی۔‘
اداکارہ نے ساتھ ہی بائیکاٹ زارا کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
So do we throw away existing #zara clothes or just not buy new ones? IMO since they don’t have logos on them I don’t think wearing ones we already have should be a problem? Never shopping there again, obviously. #Boycott_zara #BoycottZara
— Ushna Shah (@ushnashah) December 10, 2023
یہ پہلی بار نہیں کہ فیشن برانڈ زارا فلسطینی مخالف مہم کا حصہ بنا ہو، قبل ازیں 2021 میں ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل قاھر ھرہش کے کمنٹ پر سخت کمنٹس کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیا تھا۔
ونیسا پرلیمن نے اپنے کمنٹ میں لکھا تھا کہ بطور یہودی وہ سوشل میڈیا پر بہت کچھ برداشت کرتی رہی ہیں اور ان کی قوم ہولوکاسٹ جیسے ظلم کو برداشت کر چکی ہے۔
انہوں نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کو اسرائیل کو ’شیطان‘ ملک قرار دینے پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آج غزہ میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کے صحت کی سہولیات میسر ہیں تو وہ اسرائیل کی وجہ سے ہیں، ایسے منصوبوں کے لیے اسرائیل فنڈ دے رہا ہے۔
ساتھ ہی خاتون فیشن ڈیزائنر نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کی ذات اور جنسیت کو بھی نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ زارا‘ کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا، جس کے بعد فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی جب کہ زارا نے بھی معذرت کرلی تھی۔