جمالیات

فلسطین پرمتنازع پوسٹ، ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ کو سخت تنقید کا سامنا

Share

اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ کو فلسطین مخالف متنازع فوٹوشوٹ کی تشہیر کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی کہ ہسپانوی فیشن برانڈ کا فوٹوشوٹ غزہ میں ہونے والی تباہی سے مماثلت رکھتا ہے۔

7 دسمبرکو کپڑوں کے فیشن برانڈ زارا کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں۔

’زارا‘ کی تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ کرسٹین میک مینامی کو اپنے ارد گرد کفن میں ملبوس پُتلوں کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے، تصاویر میں دیکھا گیا کہ دیگر پتلوں کے کچھ اعضا غائب ہیں۔

ایک تصویر میں اداکارہ کاندھے پر کفن میں ملبوس پتلا لیے کھڑی ہیں، سوشل میڈیا صارفین کا الزام ہے کہ یہ فوٹوشوٹ غزہ کی ماؤں سے مماثلت رکھتا ہے جہاں غزہ کی مائیں کفن میں لپٹے بچوں کو گلے لگا کر رو رہی ہیں۔

ایک صارف نے نشاندہی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زارا کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصاویر میں ماڈل کے عقب میں کچھ پلاسٹر بورڈ کے ٹکڑے موجود ہیں جو فلسطینی پرچم کے نقشے کی طرح نظر آتے ہیں۔

فوٹوشوٹ شئیر کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو تنقید کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے اور شدید تنقید کے بعد فیشن برانڈ نے کچھ متنازع تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں تاہم برانڈ کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

فلسطینی فنکار حازم حرب نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’غزہ میں جاری تباہی اور فلسطینیوں کی موت کو فیشن کے طور پر استعمال کرنا انتہائی گھٹیا حرکت ہے، زارا کا بائیکاٹ کریں۔ ’

سوشل میڈیا انفلونسرز نور امرا اور حنا چیمہ نے بھی انسٹاگرام پر لکھا کہ ’سب نے غزہ میں کفن میں لپٹی ہزاروں لاشوں کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں، فیشن برانڈ زارا کی جانب سے یہ واضح طور پر فلسطینیوں کے ساتھ جان بوجھ کر مذاق کیا گیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘

پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے عراقی نژاد امریکی میک اپ آرٹسٹ اور معروف میک اپ برانڈ ہدیٰ بیوٹی کی صدر مونا قطان نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’SICK‘۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے غصے کا اظہار کرتےہوئے لکھا کہ ’زارا اب تک میرا پسندیدہ برانڈ تھا، میری پوری الماری زارا کے کپڑوں سے بھری ہوئی ہے، لیکن اب میں یہ تمام کپڑے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ میں بھیجوں گی اور دوبارہ کبھی نہیں خریدوں گی۔‘

اداکارہ اشنا شاہ نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو کیا ہم پہلے سے موجود زارا کے کپڑے پھینک دیں یا نئے خریدنا بند کردیں؟ میری رائے میں اگر کپڑوں میں لوگو نہیں ہیں تو جو ہمارے پاس پہلے سے موجود زارا کے کپڑے ہیں انہیں استعمال کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، تاہم یقیناً میں اب وہاں مزید کپڑے نہیں خریدوں گی۔‘

اداکارہ نے ساتھ ہی بائیکاٹ زارا کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

یہ پہلی بار نہیں کہ فیشن برانڈ زارا فلسطینی مخالف مہم کا حصہ بنا ہو، قبل ازیں 2021 میں ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل قاھر ھرہش کے کمنٹ پر سخت کمنٹس کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیا تھا۔

ونیسا پرلیمن نے اپنے کمنٹ میں لکھا تھا کہ بطور یہودی وہ سوشل میڈیا پر بہت کچھ برداشت کرتی رہی ہیں اور ان کی قوم ہولوکاسٹ جیسے ظلم کو برداشت کر چکی ہے۔

انہوں نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کو اسرائیل کو ’شیطان‘ ملک قرار دینے پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آج غزہ میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کے صحت کی سہولیات میسر ہیں تو وہ اسرائیل کی وجہ سے ہیں، ایسے منصوبوں کے لیے اسرائیل فنڈ دے رہا ہے۔

ساتھ ہی خاتون فیشن ڈیزائنر نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کی ذات اور جنسیت کو بھی نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ زارا‘ کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا، جس کے بعد فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی جب کہ زارا نے بھی معذرت کرلی تھی۔