’’تزویراتی ‘‘ محاذ پر بنامنظر
کسی زمانے میں عمران خان صاحب کے قریب ترین رہے جہانگیر ترین بالآخر ٹی وی سکرینوں پر پھٹ پڑے ہیں۔
کسی زمانے میں عمران خان صاحب کے قریب ترین رہے جہانگیر ترین بالآخر ٹی وی سکرینوں پر پھٹ پڑے ہیں۔
بالآخر منگل 6اپریل 2021کے روز میں نے کرونا سے تحفظ فراہم کرنے والا ٹیکہ لگوالیا ہے۔معاملہ ذاتی تھا تاہم 31مارچ
کرونا سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین کے حوالے سے میری کہانی ابھی انجام کو نہیں پہنچی۔ گزرے جمعہ کی
کئی مہینوں سے اس کالم کے باقاعدہ قارئین کی اکثریت اصرار کررہی ہے کہ محض اخبارات کے لئے لکھنے کا
شوکت علی سے دوستی کا دعویٰ نہیں۔شناسائی البتہ بہت پرانی تھی۔ زیادہ ملاقاتیں ریڈیو پاکستان لاہورکی کینٹین میں ہوئیں۔مختلف شعبوں
اپنی صحافتی عمر کے کئی برس 1980کی دہائی سے میں نے خارجہ امور کے بارے میں رپورٹنگ کی نذر کئے
فقدان راحت سے غالبؔ اتنا گھبراگئے تھے کہ دلی میں کوئی وباء پھوٹ پڑتی تو بے چینی سے اس کا
تاریخ اور مہینہ یاد نہیں رہا۔ غالباََ گزشتہ برس کے ستمبر یا اکتوبر میں یہ واقعہ ہوا تھا۔ وفاقی کابینہ
یہ حقیقت دریافت کرنے کے لئے آپ کو آکسفورڈ یا ہارورڈ جیسی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری درکار
خواب تو ہمیں یہ دکھائے گئے تھے کہ ’’جب آئے گا عمران‘‘ تو گزشتہ کئی برسوں سے اقتدار میں باریاں