جمالیات

غیر قانونی طور پر فلموں کی نمائش، سینسر بورڈ اور پیمرا سے جواب طلب

Share

لاہور ہائی کورٹ نے کیبل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ پر ٹی وی چینلز کی مقامی اور غیر ملکی فلموں کی نمائش کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سینٹرل بورڈ آف فلم سینسر، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور دیگر سے جواب طلب کر لیا۔

 رپورٹ کے مطابق نشریاتی ادارے ایم ایس این سی انٹرٹینمنٹ اور مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ نے پیمرا کے لائسنس ہولڈرز کی طرف سے موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کی خلاف ورزی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے مشترکہ درخواست دائر کی۔

درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ علی رضا نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے قواعد و ضوابط کے تحت ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر نشر ہونے والی تمام فلموں کے لیے موشن پکچرز قانون کے تحت قائم بورڈ سے منظوری لینا لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کے بغیر کسی بھی فلم کو نشر کرنا غیر قانونی ہے، درخواست گزار، تقسیم کار اور عوامی نمائش سینما گھر ہونے کی حیثیت ہر فلم کے لیے سنسر بورڈ اور وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے لائسنسنگ اور سرٹیفیکیشن کے سخت تقاضوں کے تابع ہیں لیکن پاکستان میں کیبل لائسنس یا انٹرنیٹ سے چلنے والے پلیٹ فارمز کے لیے سرٹیفکیٹ اور سینسر شپ کے سخت تقاضے پورا کرنے کی شرط نہیں ہے۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینسر اور سرٹیفیکیشن کے بغیر کیبل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ مقامی اور غیر ملکی مواد ٹیلی کاسٹ کرتے ہیں, جو قانون خلاف ہے۔

انہوں نےدرخواست کی کہ عدالت جواب دہندگان کو حکم دے کہ وہ نجی اور سرکاری نمائش کے تمام ذرائع، جو بغیر کسی ریگولیٹ کے تحت فلموں کی نمائش کرتے ہیں، انہیں قواعد کے تحت ریگولیٹ کیا جائے۔

جسٹس راحیل کامران نے فریقین کو 18 مئی تک جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے کیس میں معاونت بھی طلب کرلی۔