اسلام آباد سے نکلنا آسان نہیں!
میں ان دنوں بہت سونے لگا تھا اور خواب بھی بہت دیکھتا تھا، ایک روز میں نے ایک بہت عجیب
میں ان دنوں بہت سونے لگا تھا اور خواب بھی بہت دیکھتا تھا، ایک روز میں نے ایک بہت عجیب
مجھے اپنے پرائمری اسکول کے ایک ماسٹر صاحب کبھی نہیں بھولتے ان کا نام چراغ دین تھا۔ چراغ دین کا
سبحان تیری قدرت کیسے کیسے انسان اور کیسی کیسی بیماریاں پیدا کی ہیں یعنی ہم جیسے انسان اور ’’چک‘‘جیسی بیماریاں
یہ1970ء کے وسط کی بات ہے، سینٹ لوئیس میں قیام کے دوران ایک گھریلو قسم کی ضیافت میں میری ملاقات
یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب میری عمر 22سال تھی اور میں پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج میں سال پنجم
قبلہ پیر سید لختِ حسنین کی فلاحی تنظیم’’مسلم ہینڈز‘‘ کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور اب اس کے
بہت دن ہوگئے دیار مغرب جانا نہیں ہوا، میں نے جوتے پر جوتا رکھ کر بھی دیکھا، مگر سفر درپیش
وہ بھی کیا دن تھے جب پاکستان کو ریاست مدینہ کا ماڈل بنانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔ میں
اللّٰہ جانے کون لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ موت ہر شخص کو آنی ہے، مجھے تو کبھی ایسا خیال
میں نے ایک بیروزگار دوست کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی غربت کے خاتمے کیلئے پیری مریدی کا کاروبار شروع