سائنس

’ایپل انٹیلیجنس‘ کیا ہے اور یہ آپ کے آئی فونز کو کیسے بدل دے گا؟

Share

ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے ٹیک کمپنی ایپل نے اپنے سری وائس اسسٹنٹ اور آپریٹنگ سسٹم کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے ہم آہنگ کر لیا ہے تاکہ وہ بھی مصبوعی ذہانت کی دوڑ میں آگے بڑھ سکے۔ اس سلسلے میں ایپل نے آئی فونز میں اوپن اے آئی کے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی کے فیچر کو سری کے ساتھ ہم آہنگ کیا ہے۔

آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے سوموار کو اپنے سالانہ ڈویلپرز شو میں کئی دیگر نئی خصوصیات کے ساتھ سری کے میک اوور یعنی تجدید کاری کا اعلان کیا ہے۔ ایپل نے اس اے آئی سسٹم کو ’ایپل انٹلیجنس‘ کا نام دیا ہے اور اس کا مقصد صارفین کو ایپل ڈیوائسز کو آسانی سے نیویگیٹ کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے۔

اس نے چیٹ جی پی ٹی کے ڈویلپر اوپن اے آئی کے ساتھ شراکت کی ہے جس کے تحت اس کے آئی فون اور میک آپریٹنگ سسٹم کو چیٹ جی پی ٹی تک رسائی حاصل ہو گی۔

چیٹ جی پی ٹی دوسرے ٹولز کی صلاحیت میں اضافے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں ٹیکسٹ اور مواد تیار کرنے جیسے کام شامل ہیں۔ اس کا تجرباتی یا ٹیسٹ ورژن موسم خزاں تک دستیاب ہوگا۔

کیلیفورنیا میں کمپنی کے ہیڈ کوارٹر میں ورلڈ وائیڈ ڈویلپرز کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک نے کہا کہ یہ اقدام ان کی کمپنی کی مصنوعات کو ’نئی بلندیوں پر‘ لے جائے گا۔

ایلون مسک
،تصویر کا کیپشنایلون مسک نے ایپل کے نئے اقدام کو پسند نہیں کیا

ایلون مسک کی دھمکی

بہرحال ان کے اس اعلان کا سب نے خیر مقدم نہیں کیا۔ کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور شوسل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک نے ’ڈیٹا سکیورٹی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی کمپنیوں سے آئی فونز پر پابندی لگانے کی دھمکی دی ہے۔

ایلون مسک نے ایکس پر کہا کہ ’ایپل کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ اپنے ڈیٹا کو اوپن اے آئی کے ہاتھوں میں دینے سے اصل میں کیا ہوگا۔ یہ آپ کو دریا برد کر رہے ہیں۔‘

جب ایپل کی حریف کمپنیوں نے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اپنانا شروع کیا تو ایپل کو بھی اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

جنوری میں مائیکروسافٹ نے دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی ہونے کا اعزاز حاصل کیا اور اس کے بعد جون کے شروع میں ایپل کو این ویڈیا کمپنی نے دوبارہ پیچھے چھوڑ دیا۔

سی سی ایس انسائٹ کے چیف تجزیہ کار بین وڈ نے کہا کہ ایپل کے نئے پرسنل اے آئی سسٹم ’گھبراہٹ کا شکار سرمایہ کاروں کو تسلی دینے میں مدد کر سکتا ہے‘ لیکن اس کا چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ انضمام کمپنی کے لیے گہرے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ ایپل اپنی حد کو تسلیم کر رہا ہے کیونکہ جہاں اس کا سری صارف کی مدد کرنے کے قابل نہیں ہوگا وہاں سے چیٹ جی پی ٹی کی عملداری شروع ہو گی۔‘

ایپل حالیہ مہینوں میں ٹیک کمپنیوں کے ذریعہ اے آئی مصنوعات لانچ کرنے کی ریل پیل میں بہت حد تک غائب رہا۔

ایپل کے سربراہ کک نے سنہ 2023 میں سرمایہ کاروں سے کہا تھا کہ کمپنی احتیاط کے ساتھ اس ٹیکنالوجی میں آئے گی۔ بہر حال سوموار کو آخرکار وہ منصوبے سامنے آ گئے۔

’ایپل انٹیلیجنس‘ کیا ہے؟

’ایپل انٹیلیجنس‘ نہ تو کوئی پروڈکٹ ہے اور نہ ہی اپنے طور پر کوئی ایپ ہی ہے۔ یہ ایپل کے ہر ایپ کا حصہ ہوگا جو ایپل مصنوعات کے صارفین استعمال کرتے ہیں، اب چاہے وہ آپ کے پیغام کے مسودوں کو بہتر کرنے میں تعاون ہو یا آپ کی ڈائری کے مطابق آپ کی رہنمائی ہو۔

اس لحاظ سے یہ مائیکروسافٹ کے معاونت کرنے والے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کوپائلٹ سے ملتا جلتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو اضافی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔

آواز سے آپ کی مدد کرنے والے ایپلیکیشن سری کو ایپل نے سنہ 2010 میں حاصل کیا تھا، اب اسی ایک نئے انٹرفیس اور زیادہ باتونی اپروچ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے تاکہ صارفین کو اپنے فونز، میک بکس اور ایپس کو بغیر کسی رکاوٹ کے نیویگیٹ کرنے میں مدد ملے۔

ایپل گذشتہ روز اپنے کلیدی نوٹ کے دوران ایپل انٹیلیجنس کی سیکورٹی پر زور دیتا نظر آیا۔

اس نے کہا کہ کچھ پروسیسنگ تو ڈیوائس پر ہی کی جائے گی لیکن جب بڑے کام کے لیے زیادہ قوت کی ضرورت ہوگی تو کلاؤڈ سے مدد لی جائے گی لیکن کوئی بھی ڈیٹا کلاؤڈ پر نہیں رکھا جائے گا۔‘

یہ ان صارفین کے لیے اہم ہے جو ایپل کی پرائیویسی اور سیکورٹی کی وجہ سے اس کی زیادہ قیمت ادا کرتے ہیں۔

ایپل کے سافٹ ویئر انجینئرنگ کے سینیئر نائب صدر کریگ فیڈریگھی نے کہا کہ یہ سسٹم آپ کے آئی فون، آئی پیڈ اور میک میں طاقتور مرکزی جنریٹو ماڈل ہے۔

’یہ آپ کو آپ کے ذاتی سیاق و سباق کے حوالے سے انٹیلیجنس فراہم کرے گا جو کہ آپ کے لیے زیادہ مددگار اور متعلقہ ہوگا، اور یہ ہر قدم پر آپ کی پرائیویسی کی حفاظت کرتا ہے۔‘

چیٹ جی پی ٹی
،تصویر کا کیپشنچیٹ جی پی ٹی کی مصنوعی ذہانت میں برتری دیکھی جا رہی ہے

اوپن اے آئی اور ایپل کے معاہدے کا کیا مطلب ہے؟

اوپن اے آئی کی مصنوعی ذہانت چیٹ جی پی ٹی کو ایپل میں شامل کیے جانے کی بڑے پیمانے پر توقع کی جا رہی تھی لیکن یہ ایک ایسی کمپنی کے لیے ایک غیر معمولی قدم ہے جو اپنی مصنوعات کی بہت ہی زیادہ حفاظت کرتی ہے۔

گوگل اور مائیکروسافٹ کو حالیہ مہینوں میں ان کے اے آئی پروڈکٹس کی جانب سے ہونے والی غلطیوں پر جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے اور غلط جواب کے وائرل ہونے کے بعد اس نے مئی میں اپنے اس نئے فیچر کو ہٹا لیا۔

کئی سالوں تک ایپل نے اپنے صارفین کو ایپ سٹور سے باہر کسی بھی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی اجازت دینے سے اس بنیاد پر انکار کر دیا کہ شاید وہ محفوظ نہیں ہیں، اور اسی وجہ سے وہ اپنے سفاری کے علاوہ کسی ویب براؤزر کی اجازت نہیں دیتا۔

اس میں صرف اس وقت تبدیلی آئی جب یورپی یونین کی قانون سازی کے ذریعے اسے مجبور کیا گیا۔

کیا یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایپل بھی ابھی چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتا؟

اگر ایسا ہے تو یہ ہمیں مصنوعی ذہانت سپر جائنٹ اوپن اے آئی کی موجودہ طاقت کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔

ایپل نے گذشتہ روز کہا کہ وہ مستقبل میں دیگر مصنوعات کو بھی اپنے اندر ضم کرے گی لیکن اس نے کسی کا نام نہیں لیا۔

ایپل نے اعلان کیا ہے کہ اس کا مکسڈ رییلٹی ہیڈ سیٹ وژن پرو 12 جولائی سے برطانیہ میں فروخت کے لیے دستیاب ہوگا۔ یہ فروری سے امریکہ میں دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ ایپل مصنوعات کی درج ذیل خصوصیات بھی گذشتہ روز متعارف کروائی گئی ہیں جن میں

  • پیغام کو سیٹلائٹ کے ذریعے بھیجنا
  • پیغامات کو بعد میں کسی بھی مخصوص وقت بھیجنے کے لیے شیڈول کرنا
  • ایئرپوڈز پرو کو کنٹرول کرنے کے لیے سر کے اشاروں (ہاں میں سر ہلانا یا نہیں میں سر ہلانا) کا استعمال
  • پاس ورڈز کے لیے ایک پاس ورڈ ایپ جو تمام آلات پر قابل رسائی ہو۔
  • کچھ ایپس کو چھپانے یا انھیں فیس آئی ڈی یا پاس کوڈز کے ذریعے لاک کرنے کی صلاحیت ہونا۔