آئی سی سی کا اجلاس: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں فیصلہ 10 جون تک مؤخر
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اس سال آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں فیصلہ دس جون کے سالانہ اجلاس تک مؤخر کردیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اس برس اٹھارہ اکتوبر سے پندرہ نومبر تک ہونا ہے۔
جمعرات کو ٹیلی کانفرنس کے ذریعے ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس کے ایجنڈے کو جون کے اجلاس تک مؤخر کردیا گیا تاہم اس اجلاس میں متعدد اراکین کی جانب سے یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ آئی سی سی کے معاملات کو صحیح طور پرچلانے کے لیے اس میں رازداری سب سے مقدم ہے۔ جس پر آئی سی سی کے ایتھکس آفیسر کی سربراہی میں آزادانہ تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند روز سے ذرائع ابلاغ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ملتوی کیے جانے سے متعلق خبریں گردش کررہی تھیں تاہم بدھ کے روز آئی سی سی نے ان خبروں کی تردید کی تھی۔
آئی سی سی کی فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی نے 22 مئی کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ملتوی ہونے کی صورت میں متبادل امکانات پر غور مکمل کر لیا تھا۔
بھارت کا آئی پی ایل کرانے پر زور
آسٹریلوی ذرائع ابلاغ میں پچھلے کئی ہفتوں سے یہ خبریں بھی آتی رہی ہیں کہ انڈین کرکٹ بورڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی کرانے پر زور دے رہا ہے تاکہ وہ اکتوبر نومبر میں آئی پی ایل کرا سکے۔
انڈین کرکٹ بورڈ نے اس طرح کا کوئی دباؤ ڈالنے سے متعلق ان اطلاعات کی تردید کی تھی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقررہ وقت پر نہیں ہو سکتا تو پھر آئی پی ایل کا انعقاد ممکن ہے۔
آسٹریلوی کرکٹ حلقوں میں یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ آسٹریلوی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں جانا چاہیے یا پھر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنی چاہیے۔
سابق کپتان این چیپل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو چاہیے کہ وہ اپنے کرکٹرز کو اس سال آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت نہ دے تاکہ یہ کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں۔
فاسٹ بولر مچل سٹارک کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک سیزن کے ابتدائی مرحلے میں اگر ان کے ساتھی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلتے ہیں تو انھیں خوشی ہو گی۔
یاد رہے کہ اس سال 13 آسٹریلوی کرکٹروں نے آئی پی ایل میں کھیلنے کے معاہدے کر رکھے ہیں۔
انڈین کرکٹ ٹیم کو اس سال دسمبر میں آسٹریلیا کا دورہ بھی کرنا ہے جس میں وہ چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔
کھیلوں کی متاثرہ سرگرمیاں
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے متاثر ہوئے ہیں جنھیں یا تو منسوخ کیا جاچکا ہے یا پھر وہ ملتوی کیے جا چکے ہیں۔
اس سلسلے کی سب سے بڑی مثال ٹوکیو اولمپکس ہیں جو اس سال ہونے والے تھے لیکن اب آئندہ سال ہوں گے۔
پچھلے چند ہفتوں سے کھیلوں کی سرگرمیاں محدود پیمانے پر شروع ہوئی ہیں جن میں جرمن فٹبال لیگ شامل ہے تاہم انگلینڈ میں فٹبال اور کرکٹ کی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔
انگلش پریمئر لیگ کی ٹیموں نے ٹریننگ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن لیگ سے وابستہ بارہ افراد کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ پریمئیر لیگ کے بانوے میچ ابھی کھیلے جانے باقی ہیں۔
انگلینڈ کو اس سال ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کی میزبانی کرنی ہے جس کے لیے میزبان کرکٹ بورڈ خاصا پرامید نظر آتا ہے۔
دونوں ٹیموں کے خلاف ٹیسٹ میچوں کے لیے ساؤتھیمپٹن اور اولڈ ٹریفرڈ کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں ہوٹل سٹیڈیم میں ہی واقع ہیں۔
اس کے علاوہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں کو لانے کے لیے چارٹرڈ فلائٹ کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔