ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اچانک اموات کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟
حالیہ دنوں میں اچانک کسی کو دل کا دورہ پڑنے یعنی ہارٹ اٹیک کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی دیکھی جا سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر مختلف علاقوں سے آنے والی ایک ویڈیو میں ایک شادی میں ڈانس کرنے والا شخص اچانک زمین پر گرتا ہوا نظر آ رہا ہے جبکہ ایک دوسری ویڈیو میں ایک لڑکی ایک تقریب میں ہاتھ میں گلدستہ اٹھائے ہوئے اچانک گر جاتی ہے۔
ایک اور ویڈیو میں ایک شخص اپنے دوستوں کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے زمین پر گر جاتا ہے۔
ان واقعات کے بعد ٹوئٹر پر heartattack بھی ٹرینڈ ہونے لگا اور لوگ اس طرح اچانک اموات پر تبصرے اور تشویش کا اظہار کرتے نظر آئے۔
حال ہی میں ایک انڈین اداکار راج کمار اس وقت دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے جب وہ جم میں ورزش کر رہے تھے۔
انڈین کامیڈین راجو شریواستو بھی جم میں ٹریڈ مل پر بھاگ رہے تھے کہ انھیں سینے میں درد ہوا اور وہ نیچے گر گئے۔ بعد میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ انھیں بھی دل کا دورہ پڑا تھا۔
اچانک سے پیش آنے والے ایسے کیسز کو ڈاکٹر کارڈیک اریسٹ قرار دے رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دل کے حجم اور پٹھوں میں اضافہ، رگوں میں رکاوٹ اور دل کا خون پمپ بند ہونے کی وجہ سے دل کا دورہ پڑتا ہے جس کی ایک اور وجہ جینیاتی بھی ہو سکتی ہے۔
کارڈیک اریسٹ کی علامات
ڈاکٹر او پی یادو انڈیا کے نیشنل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں سی ای او اور چیف کارڈیک سرجن ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ اگر آپ کو اپنے جسم میں کوئی غیر معمولی علامات نظر آئیں تو ہوشیار رہیں۔
ایسی علامات میں شامل ہیں:
- پیٹ کا درد
- پیٹ کے اوپری حصے میں بھاری پن کا احساس
- اسے گیس یا تیزابیت مت سمجھیں
- سینے میں دباؤ کا احساس
- گلے میں کچھ پھنس جانے کا احساس
- جسم کی کام کرنے کی صلاحیت میں اچانک تبدیلی، جیسے کہ آپ دن میں تین منزلیں چڑھنے کے قابل ہوتے تھے لیکن اب تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔
- بعض اوقات درد کو دانت یا گردن کے درد کے طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
اگر خاندان میں کسی کی موت 30-40 سال کی عمر میں ہوئی یا اچانک موت ہوئی ہے، تو آپ کو دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر وویکا کمار، میکس سپر سپیشلٹی ہسپتال، دہلی کی سینئر کارڈیالوجسٹ ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ایسے مریضوں کو آدھے گھنٹے یا اس سے زیادہ سینے میں درد رہتا ہے۔ ’درد بائیں ہاتھ کی طرف پھیلتا ہے اور اس کے ساتھ بہت زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ دل کے دورے میں بدل سکتا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ صرف تین سے آٹھ فیصد ایسے کیسز میں زندہ بچنے کی امید ہوتی ہے جو ہسپتال کے باہر واقع ہوں۔
کورونا، ویکسین اور دل کا دورہ
میڈیا میں ایسی خبریں بھی آ ئیں کہ جن لوگوں کو کورونا ہوا اور جنھوں نے ویکسین لگوائی، ان میں اس طرح کے زیادہ کیسز ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر او پی یادو اور ڈاکٹر وویکا کمار دونوں کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے جسم میں خون کے جمنے کے کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ لوتھڑے پھیپھڑوں، دل، ٹانگوں کی رگوں اور دماغ میں بن سکتے ہیں۔ تاہم مریضوں کو خون پتلا کرنے کی ادویات بھی دی گئی ہیں۔
ڈاکٹر او پی یادو کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ آپ کو حال ہی میں کووڈ ہوا ہو اور اس کے بعد دل کا دورہ پڑا ہو، تب یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی تعلق ہے، لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
’لیکن ایسے شخص میں خون جمنے کا امکان بڑھ جاتا ہے جس کو کورونا ہو اور ایسی حالت میں ہم مریض کو خون پتلا کرتے ہوئے ورزش اور چہل قدمی کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا غلط ہوگا کہ ہر دل کا دورہ کورونا کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر وویکا کمار کے مطابق کورونا میں لوتھڑے بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایسی حالت میں اگر یہ دل میں ہو تو ہارٹ اٹیک کا امکان بڑھ جاتا ہے اور اگر یہ دماغ میں چلا جائے تو برین سٹروک ہو سکتا ہے۔
ایسے کیسز نوجوانوں میں زیادہ نظر آتے ہیں۔ تناؤ، سگریٹ نوشی، شراب نوشی بھی اس کی وجوہات ہیں۔
خواتین کے مقابلے مردوں میں زیادہ کیسز
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خواتین میں ایسٹروجن ہارمون ہوتا ہے اور مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون۔
جب تک عورت کو ماہواری ہوتی ہے، اس کے جسم میں ایسٹروجن ہارمون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ایسی حالت میں جب تک عورت کو ماہواری ہوتی ہے یہ ہارمون اس کی حفاظت کرتا ہے لیکن بعد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر او پی یادو کہتے ہیں کہ 45’ سال کی خواتین کے مقابلے میں مردوں میں دل کے دورے کے زیادہ کیسز ہیں۔ اس کا تناسب 10:1 ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دس مردوں کے مقابلے ایک عورت کو دل کا دورہ پڑتا ہے۔‘
ان کے مطابق جیسے ہی ایسٹروجن کی سطح گرتی ہے ، ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ’اس کے ساتھ ہی 60 سال کی عمر میں ہارٹ اٹیک کے کیسز مردوں اور عورتوں میں برابر ہو جاتے ہیں۔ 65 سال کے بعد مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ہارٹ اٹیک کے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں۔‘
ایسے میں ڈاکٹر خواتین اور مردوں دونوں کو خوراک اور ورزش پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
نوجوان خواتین میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر او پی یادو کہتے ہیں کہ ’خواتین کے طرز زندگی میں تبدیلی انھیں ایسی بیماریوں کی طرف دھکیل رہی ہے۔ تمباکو نوشی، شراب نوشی اور سفید آٹے سے بنی خوراک سے ایسی بیماریوں کا خطرہ بڑھنے لگا ہے۔ دوسری طرف گھر میں رہنے والی خواتین ورزش پر زیادہ توجہ نہیں دیتیں۔‘
جم، سپلیمنٹس اور دل کے دورے کے درمیان تعلق
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ اچانک جم جانا شروع کر دیں اور ایسی ورزشیں کرنا شروع کر دیں، جن کی آپ کے جسم کو عادت نہیں ہے، تو آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر ورزش کو بتدریج بڑھانے کا مشورہ دیتے ہیں اور اس سے پہلے میڈیکل چیک اپ کروانا یقینی بنائیں۔
اگر آپ کو پسینہ زیادہ آتا ہے تو پانی زیادہ پئیں اور جسم میں نمکیات کی کمی نہ ہونے دیں۔ شراب، تمباکو اور منشیات کا استعمال بھی صحت کو متاثر کر سکتا ہے اور خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
ڈاکٹر ویویکا کہتی ہیں کہ توانائی فراہم کرنے والے یا پٹھوں کو مضبوط بنانے والے مشروبات کا استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں ایسی دوائیں ہوتی ہیں جو آپ کو متاثر کرتی ہیں۔ ان میں مصنوعی مرکبات بھی ہوتے ہیں، جو آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
دونوں ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ صرف ریٹائرمنٹ کے بعد ہی نہیں بلکہ جوانی میں بھی اپنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔