عام لب و لہجے کا خاص شاعر ظفر گورکھپوری
اردو ادب میں ظفر گورکھپوری کسی تعارف کے محتاج نہیں۔آپ کی حیثیت ایسے مینارہ نور کی ہے جس کی روشنی
اردو ادب میں ظفر گورکھپوری کسی تعارف کے محتاج نہیں۔آپ کی حیثیت ایسے مینارہ نور کی ہے جس کی روشنی
ادب کا شہر لاہور آج اداس ہے۔ بڑی دبیز دھند چھائی ہے۔ آسمان پہ چیلیں چکر کاٹ رہی ہیں اور
ڈھونڈو گے اگرملکوں ملکوںملنے کہ نہیں نایاب ہیں ہم دل گرفتہ بوجھل دل کے ساتھ اپنے عظیم والد محترم رؤف
زندہ ہے پر مانگ رہی ہے جینے کی آزادیدیو کے چنگل میں شہزادی یہ کشمیر کی وادیشاید ایسے اک میت
اللہ تعالی نے انسان کو اس دنیا میں اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے،قدرت کی ان نعمتوں میں سے
کارو کاری رسم ہے صدیوں پرانیپر سبھی خاموش ہیںمیری میّا جنم تو نے ہی دیا ہے مجھ کو لیکنتو بھی
انسان کے وجود پر اگر غورو خوض کیا جائے تو بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جو انسان اور جانوروں دونوں
بس یوں سمجھو ایک شخص ہمارے درمیان سے اٹھ کر چلا گیا اور ہمیں اداس چھوڑ گیا۔ شامی صاحب کا
جوں جوں زندگی کی رفتار تیز ہو رہی ہے، مشاہدہ اور تجزیہیہ عیاں کر رہا ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار
ایک علمی وادبی خاندان کالڑکاجس نے شاعری کی دنیامیں انقلاب برپا کیااورلفظوں کونیاپیراہن عطاکیاوہ صرف جون ایلیاہی تھاجون ایلیا14دسمبر1937میں امرویہ