ایک نیم سیاسی کالم اور ایک غیر سیاسی لطیفہ
یہ اٹھارہ جولائی کی بات ہے۔ ہم تین چار دوست بیٹھے ہوئے تھے اور حسبِ معمول گپ شپ چل رہی
یہ اٹھارہ جولائی کی بات ہے۔ ہم تین چار دوست بیٹھے ہوئے تھے اور حسبِ معمول گپ شپ چل رہی
شاہیا کو ادب کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ کسی صورت گوارا نہ تھا۔ عروض کی غلطی ناقابل
ساڑھے تین مہینوں سے زیادہ وقت گزر گیا ہے ۔ لاک ڈائون کے دنوں میں بیکار مباش کچھ کیا کر
جنوبی پنجاب والوں نے اپنی تمام عمر کی محرومیوں کے جواب میں تخت لاہور پر عثمان بزدار کو بٹھا کر
اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہے کہ بندہ اس حبس کے موسم میں بھی پرسوں ملتان میں چلنے والے ٹھنڈی
میں جس پرائیویٹ آرگنائزیشن میں نوکری کیاکرتا تھا اس کے مالک اکرم سلطان تھے۔ وہ تب سندھ سے سینیٹر بھی
شاید دنیا کے کسی اور ملک میں کسی پر کفر اور غداری کا فتویٰ لگانا اتنا آسان نہ ہوگا جتنا
باوجود اس بات کے کہ میں ذاتی طور پر لاک ڈائون کا حامی تھا اور وزیر اعظم عمران خان کی
آج کل ایک اور سٹوری بڑے زور و شور سے چل رہی ہے اور وہ ہے لندن میں میاں نواز
ڈاکٹر صاحب میرے دوست بھی ہیں اور بڑے بھائیوں جیسے بھی۔ میڈیسن کے ڈاکٹر یعنی ایم بی بی ایس ہیں