میں شیخ رشید کو نہیں مانتا!
شیخ صاحب، آپ کو اچھا لگے یا برا، میری باتیں آپ کو بھائیں یا ناراض کردیں، میں ڈنکے کی چوٹ
شیخ صاحب، آپ کو اچھا لگے یا برا، میری باتیں آپ کو بھائیں یا ناراض کردیں، میں ڈنکے کی چوٹ
اُس نے سیاست کرنی ہے تو اسے واپس تو آنا ہوگا، اُسے اچھی طرح سے علم ہے کہ اُس کا
یہ جنگل کی کہانی ہے، جنگل کا اپنا دستور اور اپنی ہی لڑائیاں ہیں۔ کچھ سال پہلے تک شیر جنگل
گاجر (مولی سے) تمہارا رنگ پاکستانی جھنڈے جیسا سفید اور سبز ضرور ہے مگر تمہاری بھی پاکستانی عوام کی طرح
آگے موڑ ہے سڑک بھی تنگ ہے اور موڑ بھی خطرناک ہے، ایک طرف گہری کھائی ہے تو سامنے پتھریلی
بادشاہت گئی جمہوریت گئی ،دربار ختم ہوئے، ایوان بن گئے۔ درباری نہ رہے وزیر اور کابینہ آ گئی۔ دن رات
’’یہ کنٹرول کر لیا اب وہ کنٹرول کر لیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا‘‘نائن الیون اور نیونارمل کے بعد
بندہ مر جاتا ہے اس کی سوچ نہیں مرتی ،مرنے والا تو چلا گیا مگر اس کی سوچ اسے زندہ
وزیراعلیٰ پنجاب انتہائی منصف مزاج ہیں اگر انہوں نے کامران خان جیسے بڑے نام کے ساتھ انٹرویو کا وقت طے
جمہوری طرزِ حکومت میں حکومت اور اپوزیشن ایک ہی گاڑی کے دو پہیے تصور کیے جاتے ہیں، حکومت کا کام