اسلام آباد میں آج بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر
وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے آج اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کردی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل نے اپیل دائر کی۔
انٹراکورٹ اپیل میں استدعا کی گئی کہ حتمی فیصلے تک گزشتہ روز کا سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر اپیل میں رہنما جماعت اسلامی میاں اسلم اور علی نواز اعوان کو فریق بنایا گیا ہے، علاوہ ازیں الیکشن میں معاونت کے لیے سیکریٹری داخلہ کو لکھا گیا خط بھی انٹراکورٹ اپیل کا حصہ بنایا گیا ہے۔
تحریر جاری ہے
اپیل میں سنگل بینچ کا 30 دسمبر (گزشتہ روز) کا حکم نامہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے سنگل بینچ کے فیصلہ پر عمل درآمد ممکن نہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل پر آج ہی سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کا ارتکاب کیا، پی ٹی آئی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے لوگ پولنگ اسٹیشنز پہنچنا شروع ہوگئے ہیں تاہم الیکشن کمیشن کا عملہ نہیں پہنچ سکا۔
پی ٹی آئی اسلام آباد کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’عدالتی حکم کے بعد لوگ پولنگ سٹیشنز کے باہر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے موجود ہیں لیکن الیکشن کمیشن کا عملہ نہ آیا، عدالت کے حکم کو اِس الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے رد کردیا‘۔
بلدیاتی اِنتخابات اسلام آباد
— PTI Islamabad (@PTIOfficialISB) December 31, 2022
عدالتی حکم کے بعد لوگ پولنگ سٹیشنز کے باہر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے موجود لیکن الیکشن کمیشن کا عملہ نہ آیا، عدالت کے حکم کو اِس الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے رد کردیا۔#بلے_پہ_ٹھپہ#IslamabadElections pic.twitter.com/y6DZhsVTIw
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ آج اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ کر کے الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت اور اس کے حامیوں کی بی ٹیم ہے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’عوام سے خوفزدہ پی ڈی ایم تمام انتخابات سے بھاگ رہی ہے، ووٹ کا حق ایک بنیادی جمہوری اصول ہے اور پی ٹی آئی اس پر کاربند ہے‘۔
By not implementing IHC orders to hold LG elections in Islamabad today, ECP has again shown it is B team of Imported Govt & its backers. PDM, fearful of the people, is running away from all elections. Right to vote is a fundamental democratic norm & PTI stands committed to it.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 31, 2022
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’اسلام آباد میں ووٹر پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے ہیں لیکن عدالت کے واضع احکامات کے باوجود انتخابات روک دیے گئے ہیں‘۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’ووٹ سے خوفزدہ حکومت اپنے کٹھ پتلی الیکشن کمشنر کے ساتھ مل کر عوام اور آئین کا مذاق اڑا رہی ہے، عدالت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائے اور توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد میں ووٹر پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے ہیں لیکن عدالت کے واضع احکامات کے باوجود انتخابات روک دئیے گئے ہیں،ووٹ سے خوفزدہ حکومت اپنے کٹھ پتلی الیکشن کمشنر کے ساتھ ملکرعوام اورآئین کا مذاق اڑا رہی ہے، عدالت اپنے فیصلے پرُعملدرآمد کروائے اورتوہین عدالت کی کاروائ کی جائے pic.twitter.com/1CFWaF7COm
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 31, 2022
اگر الیکشن کمیشن کے تعصب کے بارے میں رتی برابر بھی شک رہ گیا تھا تو وہ بھی آج ختم ہوگیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کی اجازت نہ دے کر بدمعاشوں اور سازشیوں کو خوش کر کے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مطالبہ کیا کہ الیکشن کے انعقاد کے معاملے پر سیاست کھیلنے پر الیکشن کمیشن انتظامیہ کو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
If there was even an iota of doubt as to ECP bias it stands exposed as ECP commits contempt of court to please cabal of crooks & Conspirators by not allowing LG elections polling today despite IHC order. ECP shd resign immed after playing politics with holding of elections!
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) December 31, 2022
انٹراکورٹ اپیل دائر کردی، عدالتی حکم پر عمل کریں گے، طارق فضل چوہدری
دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالت نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات آج کرانے کا حکم دیا تھا، عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن ایک رات میں انتظامات ممکن نہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامی طور پر ممکن نہیں تھا کہ ایک دن کے اندر اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے اسی لیے آج انتخابات نہیں ہوسکے، عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں، آج وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹر کورٹ اپیل دائر کردی ہے، آگے جو عدالت کا حکم ہوگا اس پر ہم عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے اور منفی پروپگینڈا جعلی سازوں کی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے ہوا، ان کی سیاست فریب اور جھوٹ پر مبنی ہے، میرا سوال ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروائے؟
پس منظر
واضح رہے کہ اسلام آباد میں انتخابات 31 دسمبر کو طے تھے لیکن رواں ماہ حکومت نے اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کر دی تھی، بعدازاں 21 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے واضح کردیا تھا کہ انتخابات شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو ہی ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں، 23 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے یونین کونسلز بڑھانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تمام فریقین کو سن کر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن 27 دسمبر کو یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے متعلق فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔
27 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے تھے، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کردی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو (آج) ہی کروانے کا حکم دے دیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے برعکس الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں آج بلدیاتی انتخابات کروانے سے معذرت کرلی تھی۔
الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اتنے مختصر نوٹس پر محض اسلام آباد میں الیکشن کا انعقاد بھی عملاً ناممکن ہے، انتخابات کے لیے درکار سازوسامان منتقل کرنے کے لیے لاجسٹک انتظامات نہیں ہیں اور نہ ہی پولنگ عملہ دستیاب ہے، ریٹرننگ افسران موجود بھی ہوں تو فی الحال سیکیورٹی انتظامات بھی نہیں ہیں۔