جموں کے 20 سالہ نیوی کیڈٹ انڈین جہاز سے لاپتہ: ’افسر نے کہا ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ ہوا کیا ہے‘
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی خطے جموں کے رہنے والے ایک نوجوان نیوی کیڈٹ ساحل ورما کے والدین اور دوسرے افرادِ خانہ کئی روز سے جموں کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
انڈین نیوی میں دو سال قبل بھرتی ہونے والے ساحل کی گھر والوں سے آخری بار فون پر بات 25 فروری کی شام کو ہوئی تھی، جس کے بعد اُن کا فون مسلسل بند ہے۔
جموں کے گو منہاس گاؤں سے تعلق رکھنے والے ساحِل کے چاچا سوہن ورما نے بی بی سی کو فون پر بتایا: ’ہمیں تو معلوم بھی نہیں تھا، چند روز بعد اچانک سیٹلائٹ فون سے فون آیا اور دوسری طرف سے بولنے والے نے کہا میں کیپٹین رجنیش ہوں۔ اُس نے ہمیں بتایا نیوی کے جس جہاز پر ساحل تعینات تھا وہ ممبئی ڈاک یارڈ سے 26 فروری کو کوچی کے ساحل کی طرف نکلا، لیکن رول کال پر ساحل نہیں ملا۔‘
سوہن کہتے ہیں کہ انھوں نے افسر سے وجوہات پوچھیں تو اُس نے کہا کہ وہ چھٹی پر ہے اور ممبئی کے ڈاک یارڈ سے رابطہ کر کے صرف انھیں مطلع کر رہا ہے۔ ’اگر بندہ چھٹی پر ہے تو اُس کو کیا پڑی ہے کہ وہ ہمیں سیٹ فون سے مطلع کرے، ہمیں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔‘
سوہن ورما کا یہ بھی کہنا ہے کہ دوسری مرتبہ جب کیپٹین رجنیش نے فون کیا تو اُس نے بتایا ’سمندر کا ماحول آپ کو نہیں معلوم، ایسے واقعات تو ہوتے رہتے ہیں۔‘
لیکن ساحل ورما کے چچا سوہن کہتے ہیں انھیں سمجھ نہیں آتا کہ افسر کیسے واقعات کا ذکر کر رہے تھے اور ’اُس نے یہ بھی بتایا کہ ہوا کیا ہے۔‘
جس جہاز سے ساحل لاپتہ ہوئے ہیں ، اُس پر تعینات ایک اور افسر کیپٹین ششانک نے بی بی سی کو فون پر بتایا: ’معاف کیجیے، میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘
تاہم ممبئی ڈاک یاڑ کے قریب یلو گیٹ پولیس سٹیشن میں نیوی نے ہی ساحل کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کروائی ہے اور اس رپورٹ کے مطابق وہ 27 فروری سے لاپتہ ہیں۔
ممبئی میں واقع ویسٹرن نیول کمانڈ نے بحریہ کے اہلکار کی گمشدگی کو ’بدقسمتی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی بورڈ کو حکم دے دیا گیا ہے۔
انڈیا کی مغربی بحریہ کی کمان نے سماجی رابطے کی سائٹ پر بیان میں کہا ’ایک افسوسناک واقعے میں ساحل ورما 27 فروری 2024 سے تعیناتی کے دوران انڈین بحریہ کے جہاز سے سمندر میں لاپتہ ہوگئے۔‘
پوسٹ کے مطابق بحریہ نے فوری طور پر بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا جو اب بھی جاری ہے۔
’سی سی ٹی وی کیمروں نے کسی کو سمندر میں گرتے ہوئے نہیں پایا‘
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ساحل ورما کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی گمشدگی کے بارے میں کچھ تو ایسا ہے جو چھپایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جہاز پر 400 افراد سوار تھے اور صرف میرا بیٹا لاپتہ ہوا۔‘
ساحل کے ماموں گوتم نے کہا کہ ’ہم نے سنا ہے کہ جہاز دوبارہ روانہ ہونے سے پہلے ایک دن کے لیے اڈے پر واپس آ یا تھا ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ جہاز سے غائب ہو گیا ہو؟ اہل خانہ کو مطلع کیا جانا چاہیے تھا اور واقعے کے 24 گھنٹوں کے اندر انکوائری بورڈ کا حکم دیا جانا چاہیے تھا۔ لیکن یہ دونوں چیزیں دو دن کے بعد ہوئیں۔‘
ساحل کے والد سبھاش چندر اور والدہ راما کماری نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپنے لاپتہ بیٹے کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کے والد کا کہنا ہے کہ ’یہ حیرت کی بات ہے کہ ایک فوجی اپنے بحری جہاز سے لاپتہ ہو گیا اور اس کا سراغ نہیں مل سکا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جہاز پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں نے کسی کو سمندر میں گرتے ہوئے نہیں پایا۔ پھر میرا بیٹا کہاں ہے؟‘
جمعے کے روز ساحل چاچا سوہن ورما اور ماما سبھاش چندر نے جموں ایئرپورٹ سے فون پر بتایا: ’ہم ممبئی روانہ ہورہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ خود نیوی نے رپورٹ درج کی ہے تو جہاز دوبارہ کیوں نکلا ہے۔ ہم کہتے ہیں سی بی آئی جانچ ہونی چاہیے۔‘
انڈین فوج میں خودکشیاں اور ساتھیوں کے قتل کے واقعات
ساحل ورما کی گمشدگی تو ابھی تک پراسرار ہے، تاہم انڈین افواج میں ساتھیوں کے ہاتھوں ہلاکت اور خودکشی کے واقعات میں اضافے پر کئی سال سے بحث ہورہی ہے۔
انڈیا کی وزارت دفاع نے تین سال قبل پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ فوج، نیوی اور ایئر فورس میں گذشتہ بیس سال کے دوران ساتھیوں کے ہاتھوں ہلاکت کے 100 سے زیادہ واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق صرف 2014 سے 2021 تک انڈیا تینوں فوجی سروسز میں خودکشیوں کے 800 واقعات رونما ہوئے ہیں۔
دفاعی فورسز کی ایک تھِنک ٹینک ’یونائیٹڈ سروسز انسٹیچوٹ‘ نے ایک حالیہ تحقیق میں بتایا تھا کہ یہ واقعات ناقص قیادت، طویل ڈیوٹی، چھٹی نہ ملنے، قیام کے غیرتسلی بخش انتظام اور بار بار تبادلوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
جموں کے ہی پونچھ ضلع میں 2022 میں ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا تھا۔ فوج کے ایک کیمپ میں فوجیوں کے بیچ بحث و تکرار ہوئی تو ایک فوجی نے تین ساتھیوں پر فائرنگ کرکے خود کو بھی گولی مار دی۔ کشمیر میں بھی ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
ساحل ورما کے اہل خانہ ماضی کی وارداتوں سے واقف ہیں، اسی لیے وہ خدشات میں مبتلا ہیں۔ سوہن ورما کہتے ہیں: ’وہ لوگ ہمیں کئی روز تک ٹالتے رہے۔ اگر ہم احتجاج نہ کرتے تو وہ لوگ گمشدگی کی رپورٹ بھی درج نہ کرتے۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ ساحل 27 فروری سے لاپتہ ہے، لیکن رپورٹ انھوں نے 2 مارچ کو لکھوائی ہے۔‘