دنیابھرسے

ولادیمیر زیلنسکی کا چرچل کی طرح امریکی کانگریس سے تاریخی خطاب، مدد کی اپیل

Share

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سابق برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کی طرح امریکی کانگریس سے تاریخی خطاب کیا اور روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین کے لیے مدد کی اپیل کی۔

 رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی کانگریس میں خطاب کیا جیسا کہ بالکل اسی طرح برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے 80 سال پہلے کیا تھا۔

ولادیمیر زیلنسکی کا امریکا کا دورہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ونسٹن چرچل کا دسمبر 1941 کے دورے سے مماثلت رکھتا ہے۔

یوکرین کے صدر نے امریکی کانگریس سے ایسے وقت خطاب کیا جب یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں انہیں بین الاقوامی امداد کی سخت ضرورت ہے۔

انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے روس کے سامنے کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالنے کا عزم کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یوکرین مقابلہ جاری رکھے گا اور کبھی سرنڈر نہیں کرے گا‘ انہوں نے برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل کا مقبول قول کا دہرایا۔

خطاب کے دوران کانگریس میں موجود اراکین نے یوکرینی صدر سراہا اور کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں۔

اس سے قبل ولادیمیر زیلنسکی نے سابق برطانوی وزیراعظم کے ایک ویڈیو خطاب کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنگلات، بیاباں ، ساحلوں اور سڑکوں پر لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔

سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بھی ان امریکی سیاست دانوں میں شامل تھیں جو ونسٹن چرچل کے حمایتی تھے، ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ یوکرینی صدر اپنے ملک کی رہنمائی ونسٹن چرچل کی ہمت اور عزم کے ساتھ کر رہے ہیں۔ ہمارا پیغام اب تمام لوگوں سے یہی ہونا چاہیے جیسا کہ اُس وقت تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ ان کے والد ایک قانون ساز تھے جب برطانوی رہنما نے کانگریس سے اپنا مشہور خطاب کیا تھا۔

یہ ایسا لمحہ تھا جو میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے، نینسی پلوسی نے کہا کہ ’میرے والد کانگریس مین ’تھامس ڈی ایلسنڈرو، جونیئر‘ 1941 میں ایوان کے رکن تھے جب ونسٹن چرچل کرسمس کے بعد کانگریس تشریف لائے تاکہ یورپ میں ظلم کے خلاف جنگ میں ہماری قوم کی حمایت حاصل کر سکیں۔

یوکرینی صدر اور سابق امریکی صدر کے دورے کا موازنہ

سابق برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کےامریکا کے دوروں کے درمیان موازنے کی اپنی اپنی حدود ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے سابق امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ کی دعوت پر واشنگٹن میں تین ہفتے گزارے، مورخین کا کہنا ہے کہ اور یہ طویل دورہ خاتون اول ایلینور روز ویلیٹ کو انتہائی ناگوار گزرا تھا، کیونکہ ونسٹن چرچل اور صدر فرینلکن روز ویلیٹ رات بھر سگار اور برینڈی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گفتگو میں مشغول رہتے تھے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر کا دورہ صرف 4 گھنٹے تک محدود رہا جس میں انہوں نے اوول آفس کا دورہ کیا، امریکی صدر جو بائڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کانگریس میں خطاب کیا۔

ونسٹن چرچل نے اُس وقت آبدوزوں کے خطرے کے باوجود بحری جہاز کے ذریعے بحر اوقیانوس کو عبور کیا، جب کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہوائی جہاز کے ذریعے سفر کیا۔

جب ونسٹن چرچل امریکا پہنچے تو انہوں نے ایسا ملک دیکھا جو پرل ہاربر کے بحری اڈے پر جاپانی حملے سے بری طرح متاثر تھا اور اُس وقت امریکا بین الاقوامی تنازع کا شکار تھا۔