دنیابھرسے

ایران نے ’کامیابی سے اپنی پہلی فوجی سیٹلائٹ مدار میں بھیج دی‘

Share

ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ انھوں نے پہلی مرتبہ ’کامیابی کے ساتھ‘ اپنی ایک فوجی سیٹلائٹ مدار میں بھیج دی ہے۔

ان کے ایک بیان کے مطابق ’قاصد لانچر‘ کی مدد سے نور نامی سیٹلائٹ مدار میں 425 کلو میٹر دور پہنچ گئی ہے۔

ایران نے ماضی میں بھی سیٹلائٹس بھیجنے کی کئی کوششیں کی تھیں لیکن ان سبھی میں ناکامی کا سامنا ہوا تھا۔

اگر بدھ کو ہونے والی لانچ کی تصدیق ہو گئی تو لگتا ہے کہ اس سے امریکہ اور ایران کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا۔

اس کے کچھ گھنٹوں بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے امریکی بحریہ سے کہا ہے کہ اگر کوئی ایرانی ’گن بوٹس‘ انھیں سمندر میں پریشان کریں تو وہ ایک یا سبھی کو تباہ کر دیں۔

بظاہر لگتا ہے کہ وہ خلیج میں ایک ہفتہ قبل ہونے والے اس واقع کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس میں امریکہ نے کہا تھا کہ پاسدارانِ انقلاب کے 11 بحری جہاز بار بار امریکی بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے چھ جہازوں کو ’تنگ‘ کرتے رہے تھے۔

ایران نے امریکہ پر الزام لگایا تھا کہ وہ ’واقعے کو ہالی وڈ کے انداز میں بتا رہا ہے‘ اور یہ بھی کہا تھا کہ امریکی بحریہ نے اس ماہ کے اوائل میں ایران کے جہاز کا راستہ روکا تھا۔

ایران کی مسلح افواج کے ایک ترجمان نے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں کو پریشان کرنے کے بجائے امریکہ کو اپنے فوجی دستے پر دھیان دینا چاہیے جو کورونا وائرس کا شکار ہے۔

ایران نے 'اپنی پہلی فوجی سیٹلائٹ مدار میں بھیج دی'

دونوں ممالک کے درمیان جنوری میں اس وقت جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی جب امریکہ نے ایران کے ایک اعلیٰ فوجی جنرل کو عراق میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ ایران نے اپنے ردِ عمل میں عراق میں ان فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے جن میں امریکی فوجی رہ رہے تھے۔

پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ دشت كوير کے دور دراز مقام سے بدھ کی لانچ ایک بڑی کامیابی اور ایران کے خلائی پروگرام کے شعبے میں ایک نئی ترقی ہے۔

فوجی دستے کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عامر علی حاجی زادے نے کہا کہ ’قاصد لانچر نے مائع اور ٹھوس ایندھن کا مرکب استعمال کیا‘ جس کی صلاحیت صرف عالمی طاقتوں کے پاس ہوتی ہے جبکہ باقی صرف اس ٹیکنالوجی کے صارف ہوتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کوئی فوری ردِ عمل نہیں ظاہر کیا گیا ہے لیکن ماضی میں وہ ایسی تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں کہ جو ٹیکنالوجی سیٹلائٹ لانچ کرنے میں استعمال کی جا رہی ہے اس سے ایران بین البرِاعظمی بیلیسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) بھی بنا سکتا ہے۔

وہ یہ کہتے رہے ہیں کہ اس طرح ایران اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی کوئی سرگرمی نہیں کرے گا جس میں ایسا بیلسٹک میزائل بنایا جائے جو جوہری ہتھیار لے کر جانے کا حامل ہو۔

ایران نے قرارداد کی خلاف ورزی کی تردید کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پُرامن ہے اور اس کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایران نے ’اپنی پہلی فوجی سیٹلائٹ مدار میں بھیج دی‘
ایران کی فوجی سیٹلائٹ کے لانچر پر مسلمانوں کی سفر کی دعا لکھی گئی تھی

اسی قرارداد میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی توثیق کی گئی ہے جس کو دو سال قبل صدر ٹرمپ نے یہ کہہ کر ختم دیا تھا کہ اس میں کئی نقائص ہیں۔

پینٹاگان کے ترجمان نے بدھ کو خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ امریکہ ایران کی قابلِ عمل خلائی لانچ کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی جستجو کو قریب سے دیکھتا رہے گا۔


میجر روب لوڈوک نے کہا کہ ’اگرچہ ایران کے پاس اس وقت بین البرِ اعظمی بیلیسٹک میزائل (آئی سی بی ایم ) نہیں ہیں لیکن اس کی امریکہ کو حکمتِ عملی کے حوالے سے ترکی بہ ترکی جواب دینے کی خواہش اسے آئی سی بی ایم بنانے کی طرف لے جا سکتی ہے۔‘

فروری کے دوران ایران ظفر کمیونیکیشن سیٹالائٹ خلا میں بھیجنے میں ناکام رہا تھا۔

گذشتہ برس بھی ایران کی دو مرتبہ سیٹلائٹ لانچ کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں اور ایک پراسرار دھماکہ بھی ہوا جس نے سیٹلائٹ لانچ کرنے والی گاڑی کو تباہ کر دیا تھا۔