پاکستان

صوبہ خیبرپختونخوا میں بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی صورتحال: درجنوں سیاح شمالی علاقہ جات میں پھنس کر رہ گئے

Share

’میں چار دن سے اپنے خاندان کے ہمراہ گلگت میں پھنسا ہوا ہوں۔ دو مرتبہ نکلنے کی کوشش کر چکا ہوں۔ دونوں دفعہ چلاس سے آگے جا کر ٹریفک کے اژدھام اور لمبی لائن دیکھ کر واپس لوٹ آیا۔ اب تو پیسے بھی ختم ہو چکے ہیں۔ سوچ رہا ہوں کہ کس سے رقم منگوائی جائے۔‘

یہ کہنا ہے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے رہائشی نعمان پرویز کا جو حالیہ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے سے قبل اپنے خاندان کے ہمراہ دو گاڑیوں میں خنجراب، ہنزہ اور دیگر ملحقہ علاقوں کی سیاحت کرنے کے بعد جمعے کے روز بابو سر ٹاپ کے راستے واپس جانے کے لیے چلاس سے آگے پہنچے۔

خراب موسم کی وجہ سے انھیں واپس گلگت جانا پڑا کیونکہ اس علاقے میں بیشتر سٹرکیں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہیں۔

نعمان پرویز نے بتایا کہ جمعہ کو جب وہ چلاس سے آگے پہنچے تو دیکھا کہ مسافر سڑک کے کنارے پر کئی کئی گھنٹوں سے بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ چند سیاح اپنی گاڑیاں سٹرک کنارے پارک کر کے ان میں سو رہے تھے۔ قریب میں کوئی ہوٹل، ریستوران، باتھ روم وغیرہ کچھ بھی دستیاب نہیں تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’ناران سے آنے والی کچھ گاڑی کے ڈرائیورز نے بتایا کہ دو گھنٹے کا سفر دس گھنٹے میں طے کر کے آئے ہیں جس کے بعد میں بھی دیگر کئی لوگوں کے ہمراہ واپس گلگت پہنچ کر ہوٹل میں ٹھہرا ہوا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے واپسی کی دوسری کوشش منگل کے روز کی تھی کیونکہ سنا تھا کہ سڑک کو یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

’ہمارے ساتھ ہی ٹھہرا ہوا ایک خاندان ہم سے پہلے نکلا تو رات گئے اسلام آباد پہنچ گیا تھا۔ مگر جب ہم دوبارہ چلاس سے آگے نکلے تو سڑک ایک بار پھر بند تھی۔ لوگوں نے بتایا کہ کئی گھنٹوں سے کھڑے ہیں۔ یہ صورتحال دیکھ کر میں واپس گلگت آ گیا ہوں۔‘

شمالی علاقہ جات

انھوں نے بتایا کہ گلگت سے اسلام آباد کے لیے جہاز کے ٹکٹ بھی بُک کروا رکھے ہیں، مگر بارشوں کی وجہ سے فلائٹ بھی مسلسل کینسل ہو رہی ہیں۔

اسی طرح موسیٰ خان بھی اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی سے سیاحت کے لیے شمالی علاقہ جات آئے تھے۔

منگل کے روز صبح سویرے گلگت سے بابو سر ٹاپ کے راستے واپسی کے لیے نکلے تو چلاس سے ناران تک تین گھنٹے کا سفر دس گھنٹے میں طے کر کے ناران پہنچے تو اس وقت لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ناران سے بالاکوٹ جانے والی سڑک بند تھی۔

موسیٰ خان کا کہنا تھا کہ شام کے وقت کہا گیا کہ ناران سے بالاکوٹ تک یک طرفہ روڈ کھلا ہوا ہے مگر اوپر سے پتھر گر رہے ہیں۔

’اسی وجہ سے میں نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ آگے کا سفر کروں کیونکہ چلاس سے ناران تک کہ سفر میں جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ، بڑے پتھروں کے تلے دبی گاڑیاں میں اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’اب ناران کے ایک ہوٹل میں رکے ہوئے ہیں۔ اس وقت ناران میں بہت زیادہ افواہیں سرگرم ہیں۔ لوگ بتا رہے ہیں کہ دریائے کنہار اور ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے۔ سفر کرنا مناسب نہیں ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس علاقے میں شاید کچھ دن تک سفر کرنا ٹھیک نہیں ہو گا۔‘

خطرے سے بھرپور سفر

عقیران خان کراچی کے رہائشی ہیں مگر بسلسلہ روزگار اپنے خاندان کے ہمراہ ابوظہبی مقیم ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ کورونا کی صورتحال کے سبب پاکستان واپس آئے تھے اور سیاحت کھلنے کے بعد انھوں نے شمالی علاقہ جات کی سیاحت کا پروگرام بنایا تھا۔

’جاتے ہوئے تو کوئی مسائل نہیں تھے۔ ہم بڑے آرام سے وادی ہنزہ پہنچ گئے مگر واپسی کا سفر نہ صرف پُرخطر تھا بلکہ خوفزدہ کر دینے والا بھی۔‘

شمالی علاقہ جات

ان کا کہنا تھا کہ دو دن بعد ان کی کراچی سے ابوظہبی کی فلائیٹ ہے۔

عقیران خان کا کہنا تھا کہ منگل کے روز ہم علی الصبح گلگت سے نکل گئے تھے۔ ’چلاس میں کیڈٹ کالج کے قریب سڑک کچھ بند تھی مگر کسی نہ کسی طرح سفر جاری رکھا۔ گیارہ بجے ہم ناران پہنچ گئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تھوڑا سا رُک کر ناران سے نکلے تو اس وقت بھی شدید بارش جاری تھی۔ ناران سے نکلے تو جگہ جگہ پر لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی تھی۔ ایک گاڑی بھی بمشکل گزر پا رہی تھی کیونکہ اوپر سے پتھر گر رہے تھے۔

’ایک مقام پر تو ہمارے سامنے جانے والی گاڑی پر پتھر گرے۔ جس سے اس گاڑی کی سکرین ٹوٹ گئی۔ مگر خوش قسمتی سے گاڑی میں سفر کرنے والے سب محفوظ رہے۔ کئی مرتبہ ہمارے اردگرد بھی پتھر گرتے رہے تھے۔‘

عقیران خان کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ پر دریا بپھرا ہوا تھا۔ ’اس کو دیکھ کر خوف آتا تھا۔ مگر ہم نے سفر جاری رکھا اور رات گئے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ کئی لوگ اس وقت بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ لوگوں تک مناسب اطلاعات نہیں پہنچ رہی ہیں۔ سیاحوں کے ساتھ صورتحال اچھی نہیں ہے۔‘

حکام کیا کہتے ہیں؟

سوات انتظامیہ کے مطابق کالام، بحرین اورمدین میں سیلابی صورتحال کے سبب سیاحوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ طریقے سے علاقہ چھوڑ دیں۔

ریسیکو 1122 ضلع مانسہرہ کے ڈسڑکٹ افسر حفیظ الرحمن کے مطابق ضلع مانسہرہ کے تمام علاقوں بشمول وادی کاغان میں منگل کے روز صبح ہی سے موسلا دھار بارش جاری تھی جس وجہ سے بالاکوٹ سے ناران کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لینڈ سلائیڈنگ سے روڈ مکمل بند نہیں ہوا ہے۔ مگر مقامی لوگوں اور سیاحوں سے کہا گیا ہے کہ وہ جس بھی مقام پر موجود ہیں وہاں پر اپنی حفاظت کے پیش نظر موجود رہیں۔

حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ ناران، کاغان کی طرف آنے والے سیاحوں کو بھی چاہیے کہ وہ موسم کی صورتحال دیکھ کر سفر کریں کیونکہ اتنے شدید موسمی حالات میں ناران، کاغان کی سیاحت کے لیے سفر مناسب نہیں ہے۔

شمالی علاقہ جات

ڈپٹی کمشنر اپر کوہستان محمد عارف یوسفزئی کے مطابق شاہراہ قراقرم ڈوگہ کے مقام سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر لوئر کوہستان خالد خان کے مطابق شاہراہ قراقرم کئی مقامات سے بند ہے۔ سوات سے مقامی صحافی سید شہاب الدین کے مطابق سوات میں منگل کے روز سارا دن تیز بارش ہوئی جس سے دریائے سوات میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی ہے۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ کسی بھی خطرے کے پیش نظر سوات کے تفریحی مقامات کالام، بحرین، مدین اور دیگر سے سیاحوں کو محفوظ طریقے سے نکالا جارہا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں سیلاب کی صورتحال

پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کے بالائی اضلاع میں بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہے جبکہ دریائے سوات اور دریائے پانچکوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

سید شہاب الدین کے مطابق محکمہ انہار نے بتایا ہے کہ دریائے سوات میں رات کے وقت 81 ہزار کیوسک فٹ پانی کا ریلہ موجود تھا۔ دریائے سوات کے پانی کا ریلہ نوشہرہ اور چارسدہ کے دریاؤں میں گرے گا۔

سید شہاب الدین کے مطابق دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں اب تک تین افراد ڈوب چکے ہیں۔ جن میں سے ایک کی میت کو برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ باقی دو کی تلاش جاری ہے۔ ڈوبنے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

اس سیلاب میں بحرین کے ایک پل کے علاوہ کچھ رابطہ پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مگر بحرین کے پل کو نقصان پہچنے کے باوجود ٹریفک میں خللل نہیں آیا کیونکہ اس پل کے متبادل بننے والے پل سے ٹریفک رواں دواں ہے۔

تاہم فش ہیچریوں، زمینوں، باغات کے علاوہ عمارات اور ایک مسجد کو بھی کو بھی نقصان پہچنے کی اطلاعات ہیں۔

سید شہاب الدین کے مطابق دریا کے کناروں پر موجود ہوٹل مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہوٹلوں کو سیاحوں سے خالی کروائیں۔ آبادیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ کئی مقامات پر نقل مکانی بھی ہوئی ہے۔ حفیظ الرحمن کے مطابق مانسہرہ کے دریائے کنہار اور سرن میں سیلاب کی صورتحال موجود ہے۔ پانی کی سطح بارش کے ساتھ ساتھ بلند تر ہوتی جارہی ہے۔

حفیظ الرحمن کے مطابق ضلع مانسہرہ کے مقام ڈاڈر پر دریائے سرن میں سیلابی ریلہ آنے سے پانچ افراد محصور ہو گئے تھے، جن کو دو گھنٹے کی امدادی سرگرمی کے بعد بچا لیا گیا ہے۔

مانسہرہ پولیس کے مطابق نواحی علاقے منور بیلہ میں پل ٹوٹنے سے میاں بیوی پانی میں بہہ گئے تھے۔ خاتون کی لاش جرید بالاکوٹ کے مقام سے ملی جبکہ مرد کی تلاش جاری ہے۔ ٹانڈہ کے مقام پر ایک شخص دریائے سرن میں ڈوب گیا ہے۔

شمالی علاقہ جات

حکام کے مطابق شانگلہ میں بھی دو بچے بارشوں کے سبب پیش آنے والے حادثات میں ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ کوہستان، بٹگرام، تورغر اور مانسہرہ میں کنارے پر آباد بستیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

نوشہرہ اور چارسدہ حکام کے مطابق دریائے سوات کے پانی کا ریلہ نوشہرہ اور چارسدہ کے مقام پر دریائے کابل سے گزرے گا۔ جس وجہ سے اس وقت دونوں اضلاع کی انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے۔

حکام کے مطابق دریائے سوات کے سیلابی ریلے کے دریائے کابل میں گرنے سے پہلے ہی دریائے کابل میں معمولی درجے کی طغیانی موجود ہے۔

محکمہ سیاحت کی ایڈوائزی

محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا نے حالیہ بارشوں کے پیش نظر سیاحوں کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔

محکمہ سیاحت نے کہا کہ سیاح دریاؤں، ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کے نزدیک رکنے سے گریز کریں اور دوران سفر آبی گزرگاہوں کے نزدیک سیلفی لینے سے اجتناب کریں۔

سیاحوں کو ہدایت کی گئی سیاح قیام سے قبل ہوٹل اوردیگر عمارتوں میں کمزورحصوں کی خوب تسلی کریں۔

ڈرائیوروں کو کہا گیا ہے کہ گاڑی آہستہ اور احتیاط سے چلائیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں گنجائش سے زائد سواریاں نہ بٹھائی جائیں۔ محکمہ سیاحت نے سیاحوں کو کہا ہے کہ وہ شمالی علاقہ جات کا سفر شروع کرنے سے قبل سڑک کی حالت، لینڈسلائیڈنگ اور موسم سے متعلق معلومات کے لیے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس سے رابطہ کریں۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ دو روز میں بھی کشمیر، گلگت بلتستان، خطہ پوٹھوہار، گوجرانوالہ، نارووال، حافظ آباد، سیالکوٹ، گجرات، لاہور، شیخوپورہ، فیصل آباد، اوکاڑہ، قصور، صوابی، ہری پور، بونیر، ایبٹ آباد، پشاور اور چارسدہ میں مزید بارش کا امکان ہے۔

شدید بارش سے منگل اورجمعرات کو شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اورندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ بھی موجود ہے۔