دنیابھرسے

کووڈ 19 کیسز میں اضافہ: ایران کے 26 صوبے ‘ریڈ زون’ قرار

Share

ایران میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافے اور اموات کے پیش نظر تقریباً پورا ملک ہی ‘ریڈ زون’ قرار دے دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق انسداد کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس نے لوگوں کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کے پیش نظر مزید کیسز کے امکان پر فیلڈ ہسپتالوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اس حوالے سے وزارت صحت کے ترجمان سیما سعادت لاری نے کہا کہ ایران کے 31 میں سے 26 صوبے ‘ریڈ زون’ میں شامل ہیں جہاں کووڈ 19 کے کیسز کی بلند ترین سطح ہے جبکہ چار ‘اورنج زون’ میں ہیں جہاں نسبتاً کم کیسز ہیں۔‎

انہوں نے بتایا کہ حکام نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 33 ہزار 902 کیسز رپورٹ کیے جس کے بعد ملک میں تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 674 ہوگئی۔

ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 235 مریضوں کی موت ہوچکی ہے جو 28 جولائی کو یومیہ مرنے والوں کی تعداد کے برابر ہے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 27 ہزار 192 ہوگئی ہے۔

عہدیداروں نے عوامی رویے پر مایوسی کا اظہار کیا کہ لوگ ماسک پہننے کے ضوابط پر عمل نہیں کر رہے اور کچھ خاندانوں نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی سفر کیا جو وبا کے پھیلنے کا باعث بنا۔

کورونا وائرس ٹاسک فورس کے ایک رکن مسعود مردانی نے بتایا کہ ‘اگر لوگ ہفتے کے آخر میں سفر کرتے رہتے ہیں تو ہمارے مریضوں کو فیلڈ ہسپتالوں میں جانا پڑ سکتا ہے’۔

علاوہ ازیں دارالحکومت تہران میں اسکول، لائبریریاں، مساجد اور دیگر سرکاری ادارے ایک ہفتے کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔

سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسی طرح کی پابندیاں صوبہ زنجان، تہران کے شمال مغرب اور متعدد دیگر صوبوں کے شہروں میں بھی عائد کردی گئی ہیں جن میں عجائب گھر، تھیٹر، جِم، کیفے اور سیلون بھی شامل ہیں۔

کورونا وائرس کے خدشات کی وجہ سے ایران نے اپنے شہریوں کو عراق میں ہونے والے سالانہ ایونٹ میں شرکت سے روکنے کے لیے پروازوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

ترکی کے لیے پروازیں روکنے کے بعد ایران کی ہوا بازی کی ایک تنظیم نے کہا کہ ہر ملک سے روزانہ ایک پرواز کی اجازت ہوگی۔

خیال رہے کہ ایران میں کورونا کے زیادہ کیسز سامنے آنے کی وجہ سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے، تاہم صدر حسن روحانی نے حکومت پر تنقید کو بےجا قرار دیتے ہوئے اس کا دفاع کیا۔

ایرانی حکومت نے وائرس سے نمٹنے کے لیے عبادت گاہوں میں لوگوں کے اجتماع سے متعلق علما سے مدد کی اپیل کی تھی۔