صحت

چلی: پہلی بار انسان میں برڈ فلو وائرس کی تشخیص

Share

جنوبی افریقی ملک چلی میں پہلی بار انسان میں برڈ فلو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقی ملک چلی میں پہلی بار انسان میں برڈ فلو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق برڈ فلو کی تصدیق 53 سالہ شخص میں ہوئی، مریض میں انفلوئنزا کی شدید علامات ظاہر ہوئیں تھیں۔

چلی کی وزارت کا کہنا تھا کہ مریض کی حالت بہتر ہے جبکہ حکام برڈ فلو کے ماخذ اور مریض کے رابطے میں آنے والوں سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔

قبل ازیں ملک میں گزشتہ سال کے آخر میں جنگلی جانوروں میں برڈ فلو کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

دوسری جانب حکومت نے صنعتی فارم سے پولٹری کی برآمدات بھی روک دی ہیں، وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ وائرس پرندوں یا سمندری جانوروں سے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے لیکن ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کے حوالے سے واضح معلومات نہیں ہے۔

حکام نے پولٹری کی برآمدات روکنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فارم میں 70 پرندوں کی اموات اور دیگر 60 پرندوں میں وائرس کی تشخیص کے پیش نظر صنعتی فارم بند کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ برڈ فلو وائرس کے کیسز اس سے قبل ارجنٹائن سمیت کم از کم 14 جنوبی امریکی ممالک میں رپورٹ ہوئے ہیں، رواں سال کے اوئل میں جنوبی افریقا کے ملک ایکواڈورمیں 9 سالہ لڑکی میں برڈ فلو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔

برڈ فلو کیا ہے؟

فلو انسانوں کی طرح پرندوں کو بھی لاحق ہوسکتا ہے، فلو کے کئی اقسام ہوسکتے ہیں، جو فلو یعنی وائرس پرندوں اور انسانوں کے لیے مہلک ثابت ہورہا ہے اسے ایچ فائیو این ون یعنی H5N1 کے نام سے جانا جاتا ہے، اسے عرف عام میں برڈ فلو کہا جانے لگا ہے۔

عام خیال یہ ہے کہ یہ بیماری ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک موسمی ہجرت کرنے والے پرندوں کے ذریعے پھیل رہی ہے۔

برڈ فلو کب شروع ہوا؟

برڈ فلو کا پہلا کیس 1997 میں ہانگ کانگ میں ایک شخص میں پایا گیا۔

انسان متاثرہ پرندوں سے رابطے میں آنے کے بعد ہی برڈ فلو کا شکار ہوسکتا ہے۔

اس کے عام آثار ہیں: کھانسی، بخار، گلے میں خراش، فلو، وغیرہ۔

کیا برڈ فلو کے واقعات وبا کی شکل اختیار کرسکتے ہیں؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ پرندوں کے ذریعے پھیل رہا ہے اس لیے اسے روکنا اتنا آسان تو نہیں ہے لیکن احتیاطی اقدامات کے ذریعے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

اسی لیے کئی ممالک میں مرغیاں لاکھوں کی تعداد میں ہلاک کردی گئی ہیں۔ تاہم برڈ فلو 1918 میں آنے والی فلو وبا کی طرح شدید بھی ہوسکتی ہے جس میں 5کروڑ لوگ ہلاک ہوگئےتھے۔