پاکستان

5 مئ 2024فیصل آباد میں ’پھکی کھانے کے بعد‘ ایک خاتون اور چار بچیاں ہلاک، پنسار کے خلاف مقدمہ درج

Share

وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک خاتون اور چار نابالغ لڑکیوں کی ہلاکت کے واقعہ کے بعد پولیس نے ایک مقامی پنسار کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق مرنے والوں نے مبینہ طور پر پنسار سے نزلہ زکام کی دوا لی جس کے بعد ان کی طبیعیت مزید بگڑ گئی اور یکے بعد دیگرے پانچ ہلاکتیں ہوگئیں۔

پولیس کے مطابق مرنے والوں میں ایک خاتون، ان کی تین بیٹیاں اور ایک ہمسائی بچی شامل ہے۔

پولیس نے مرنے والی خاتون کے شوہر کی مدعیت میں پنسار کے خلاف قتل کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

پولیس کی درخواست پر محکمہ صحت نے پنسار کی دکان بھی سیل کردی ہے اور مبینہ طور پر ہلاکتوں کا باعث بننے والی زہریلی پھکی قبضے میں لے لی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پھکی اور دیگر ادویات تجزیے کے لیے پنجاب کیمیکل ایگزامینر لاہور بھجوائے جا رہے ہیں جہاں سے ان کی حتمی رپورٹ آنے پر مقدمے کی کارروائی آگے بڑھائی جاسکے گی۔

مقدمے کے مدعی مظہر علی کہتے ہیں کہ ان کے گاؤں میں نزلہ زکام کا وائرس پھیلا ہوا ہے۔ ان کی تین بیٹیوں اور بیوی کو دو تین روز سے نزلہ زکام کی شکایت تھی کہ ’بیوی کو کسی خاتون نے کہا کہ پنسار سے دوا لے لو، ایک ہی باری میں آرام آ جائے گا۔‘

’میری بیوی زیادہ پڑھی لکھی نہیں۔ وہ پنسار کی دکان پر گئی اور اس سے کہا کہ نزلہ زکام کی دوائی دے دو۔ پنسار کا کہنا تھا کہ اسے کچے دودھ کے ساتھ پینے سے نزلہ زکام ختم ہوجائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پھکی میں نہ جانے کیا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد بیوی اور چاروں بچیوں کے پیٹ میں درد ہونا شروع ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زمین پر لوٹ پوٹ ہونا شروع ہوگئیں۔ ان کی چیخ و پکار سن کر محلہ دار وہاں اکٹھے ہوگئے۔‘

’انھیں ہسپتال لے جایا گیا لیکن کوئی بھی جانبر نہ ہوسکا۔‘

اس واقعے کے بعد تھانہ گڑھ پولیس نے مظہر علی کی مدعیت میں پنسار کے خلاف دفع 302 اور 337 جے کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔