ہیڈلائن

اسلام آباد: پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ، رؤف حسن و دیگر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

Share

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن و دیگر9 ملزمان کے خلاف پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

محفوظ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر بھٹی نے سنایا۔

سماعت کے دوران رؤف حسن کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کی جانب سے رؤف حسن سمیت دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ ابھی تک ریکور نہیں ہوئے، جی میل لاگ ان کرنا ہے، پیڈ لوگ وٹس ایپ گروپ چلا رہے ہیں، بیرون ملک سے لوگ شامل ہیں، ملزمان کے موبائل سے فیک اکاؤنٹس ملے ہیں، رؤف حسن میڈیا ٹیم کو ہیڈ کرتے ہیں، ان کی جانب سے ٹیم کو احکامات دیے جاتے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، جبران الیاس بیرون ملک سے کام کر رہے ہیں، ہمارے پاس ایک ہی ٹیکنیکل ایکسپرٹ ہے چنانچہ ہمیں مزید وقت درکار ہے، ترمیم کے بعد پیکا ایکٹ کے تحت کیسز میں 30 روز کا ریمانڈ لیا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ اس حکومت کا کیا معیار ہے؟ یہ تو فارم 47 کی حکومت ہے، اس فارم 47 کی حکومت کے خلاف کیا پروپیگنڈا کرنا ہے؟ اس حکومت کو تو خطرہ ہے کہیں حقائق سامنے نہ آ جائیں، یہ تو پوری دنیا کہہ رہی ہے، عوام کو کیڑا مکوڑا سمجھا جا رہا ہے، اس سے تو بہتر خاکی کیپ والا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ضیا الحق کی پھیلائی ہوئی نفرت آج بھی بھگت رہے ہیں، لوگ آج پاکستانی نہیں پنجابی، سندھی، پشتون ہیں، میرا حق ہے حکومت پر تنقید کرنا، آپ کے ڈالے گئے ڈاکے پر بات کرنا، جب نواز شریف آتا ہے تو ہم کہتے ہیں یاسمین راشد کا چور آ گیا، خواجہ آصف کو کہتے ہیں ریحانہ ڈار سے ہارا ہوا آ گیا تو ہمیں بھی گرفتار کریں، لگائے گئے تمام سیکشنز قابل عمل نہیں، کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا۔

سردار لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ رؤوف حسن پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے، ہم جلوس نکالتے ہیں ہم پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ لگ جاتی ہے، عدالت نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، وزیر قانون میرا شاگرد ہے، مجھے طعنے ملتے ہیں کہ نالائق شاگرد پیدا کیا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ رؤف حسن نے ملک کو 75 سال دیے ہیں، کینسر کے مریض ہیں، سوال کیا کہ رؤف حسن پر قاتلانہ حملہ ہوا کیا اس میں کسی کو گرفتار کیا گیا؟

اس موقع پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ استقبالیہ پر بیٹھے شخص یا سیکیورٹی گارڈ سے کیا برآمد کرنا ہے؟ انہیں بھی ساتھ بٹھایا ہوا ہے، بندے کو رکھ کر کیا کرنا ہے؟ موبائل فون تو ان کے پاس ہیں، بندے کا لیبارٹری ٹیسٹ کروانا ہے تو بلڈ سیمپل لے جائیں، بندہ کیوں چاہیے؟

اس پر پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کہا گیا سرچ وارنٹ نہیں تھے، قانون اس معاملے میں نرمی ظاہر کرتا ہے،اگر ملزم کے بھاگ جانے کا خدشہ ہو تو وارنٹ کے بغیر بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے، ریمانڈ کا مقصد صرف ریکوری نہیں، تحقیقات کے لیے بھی ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔

بعد ازاں ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزمان کے مزید جسمانی کی دوبارہ استدعا کی گئی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہم یہ نہیں کہتے ہم انہیں سزا دلانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں تحقیقات ہوں، اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ پہلے بھی پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کو سیل کیا گیا، ایسا حملہ کیا گیا جیسے بھارتی فوج نے کسی کشمیری کو پکڑا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن سمیت 9 ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

یاد رہے کہ 23 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کردیا تھا۔

22 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس سے قبل شبلی فراز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رہنما رؤف حسن دونوں کو گرفتار کرلیا لیکن پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

تاہم بعد میں بیرسٹر گوہر نے اپنی گرفتاری کی تردید کردی تھی۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پولیس پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سےکمپیوٹر اور دیگر سامان ساتھ لے گئی تھی۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی دفتر میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل پرشواہد کی بنیاد پر چھاپہ مارا گیا، پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا مرکز انٹرنیشنل ڈس انفارمیشن کا حب بنا ہوا تھا۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہے۔