پاکستان

یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو دھمکانے پر سابق سول جج کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات

Share

پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے بنوں یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی ایک لڑکی کے ساتھ رقص کی ویڈیو کی بنیاد پر بلیک میل کیے جانے، رشوت طلب کرنے، ہراسانی اور دھمکانے کے الزامات کے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

اس مقدمے میں الزام ایک سابق سول جج پر عائد کیا گیا ہے جنھیں عدالت نے جمعرات کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کے مطابق انھوں نے تفتیش کے بعد سابق سول جج کو حراست میں لیا تھا۔

بنوں یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی ایک لڑکی کے ساتھ رقص کی ویڈیو گذشتہ سال سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد انھیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سابق وائس چانسلر بنوں یونیورسٹی نے ایف آئی اے کو درخواست دی ہے جس میں کہا گیا کہ انھیں بلیک میل کر کے پیسے مانگے جا رہے ہیں، ہراساں کیا جا رہا ہے جس پر تفتیش شروع کی گئی۔

تحقیقاتی ادارے کے اہلکار نے بتایا کہ مذکورہ موبائل فون پر ایسے پیغامات دیکھے گئے جس سے شکایت کو تقویت ملتی ہے۔

بلیک میلنگ اور ویڈیو کا وائرل کیا جانا

سابق وائس چانسلر نے 23 نومبر 2019 کو ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی کہ انہیں سابق سول جج کی جانب سے بلیک میل کیا گیا۔

تحقیقاتی ادارے کے اہلکار کے مطابق سابق وائس چانسلر نے بتایا کہ اس کے بعد یونیورسٹی میں کچھ آسامیاں آئیں تو سابق سول جج نے رجسٹرار کے عہدے پر تعیناتی یا 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بصورت دیگر وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دے گا اور اسی طرح بعد میں ویڈیو وائرل کر دی گئی۔

تفتیشی اہلکاروں نے بتایا کہ اس پارٹی میں دیگر دوست بھی شامل تھے گورنر خیبر پختونخوا نے اس واقعے پر انکوائری رپورٹ طلب کی تھی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد وائس چانسلر کو پہلے معطل کیا گیا اور بعد میں انھیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔

وائس چانسلر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو اس کے بعد درخواست دی جس میں کہا کہ انھیں بلیک میل کیا گیا تھا ۔ ایف آئی اے نے تفتیش کے لیے موبائل فون میں دو سم کارڈز کا جائزہ لیا گیا جس میں واٹس ایپ میں کئی پیغامات تھے جو کہ ان کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے تھے۔

اس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ عدالت کی جانب سے ملزم کو ضمانت دیے جانے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے تاکہ اس مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔

ویڈیو کہاں کی تھی اور اس میں تھا کیا؟

یہ واقعہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں میں گذشتہ سال مئی کے مہینے میں پیش آیا تھا۔ گذشتہ سال ایک ویڈیو اچانک سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں سابق وائس چانسلر کو ایک لڑکی کے ساتھ ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

تفصیلات یہ بتائی گئیں کہ ایک پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سابق سول جج اور وائس چانسلر بنوں یونیورسٹی سمیت چند دیگر افراد شامل تھے۔

اس رقص کے دوران وائس چانسلر نے لڑکی کے ساتھ کوئی نازیبا حرکات نہیں کیں بس وہ رقص میں ہی محو نظر آتے رہے۔