The Choice of the Turks
مولانا محمد علی جوہر برصغیر میں وقیع صحافت کے امام تھے۔ رچے ہوئے سیاسی موقف کو ایسی کانٹے کی تول
مولانا محمد علی جوہر برصغیر میں وقیع صحافت کے امام تھے۔ رچے ہوئے سیاسی موقف کو ایسی کانٹے کی تول
جن بلاؤں کو میر سنتے تھے، ان کو اس روزگار میں دیکھا۔ وبا کاہے کی ہے، فلک کو ہمارے ہاتھ
سات مارچ 1975 بروز جمعہ کی شام مرنے والی میری دادی غلام فاطمہ کشمیر کے کسی نامعلوم قصبے سے آنے
بلھے شاہ نے فرمایا ’الٹے ہور زمانے آئے‘۔ سراج اورنگ آبادی نے اس کیفیت کو ’چلی سمت غیب سے اک
اس موقر روزنامے میں ملک کے معروف صحافی محترم عرفان صدیقی نے چھ کالموں کے ایک مربوط سلسلے میں جون
کتاب مقدس کی سورہ فرقان کی آیت 63میں ہدایت کی گئی کہ زمیں پر تواضع (یعنی تحمل اور آہستہ روی)
ادب اور تاریخ میں کیا فرق ہے؟ تاریخ گزری ہوئی حکایت ہے۔ اس کا انجام معلوم ہوتا ہے۔ اگر ہم
اگرچہ دانا لوگ اس راز کو کھولا نہیں کرتے لیکن آپ سے کیا پردہ، درویش ایک لفافہ صحافی ہے۔ ضمیر
اسلام آباد میں آٹھ سالہ گھریلو ملازمہ کو میاں بیوی نے تشدد کرکے مار ڈالا۔ اس پر ’’بےلگام سوشل میڈیا‘‘
خلد آشیانی مشتاق احمد گورمانی کی رسمی تعلیم کچھ زیادہ نہیں تھی لیکن ذاتی مطالعے سے استعداد یہاں تک بڑھا