زوال کے دھندلے میں نجات کا راستہ
یاد کی ڈاک گاڑی نامانوس گھنے جنگلوں میں پہنچ رہی ہے۔ یہاں دو وقت ملتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کی
یاد کی ڈاک گاڑی نامانوس گھنے جنگلوں میں پہنچ رہی ہے۔ یہاں دو وقت ملتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کی
منٹو مرحوم پر برطانوی ہندوستان اور آزاد پاکستان میں فحاشی کے الزام میں چھ مقدمے چلائے گئے۔ پہلے پانچ مقدمات
اس سے پہلے کہ کراچی یونیورسٹی کے کسی زبدۃ العلما طالب علم کے سفال تحقیق میں طوفان اٹھے، مسافر اقرار
خالد حسن مرحوم علم، ذہانت، احساس اور بذلہ سنجی کا نادر امتزاج تھے۔ محکمہ ٹیکس کی کان نمک چھوڑ کے
طالب علم کی رائے ہے کہ ہندوستان کی مسلم تاریخ میں امیر خسرو اور میر تقی میر سے بڑے ذہن
برادرِ محترم نے انہی صفحات پر 13اور 15اپریل کو ایک ہی سانچے (Template) میں ڈھلے دو کالم یکے بعد دیگرے
ایم ڈی تاثیر نے طرفہ طبیعت پائی تھی۔ ہماری تمدنی اور ادبی تاریخ میں اقبال اور فیض کی درمیانی کڑی
دیواروں کے کان ہمیشہ سے رہے ہیں، اب یہ کان حساس بھی ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے کسی کو
ہم نے عجب قسمت پائی ہے۔ کبھی جغرافیہ غداری کرتا ہے اور کہیں تاریخ کا پاؤں رپٹ جاتا ہے۔ ٹی
تاریخ کی تمثیل کے مناظر شاذ ہی لکھے ہوئے اسکرپٹ کے مطابق کھلتے ہیں۔ مولا علیؓ کا قول تو ہم