دنیابھرسےہیڈلائن

فلسطینیوں کی جنوبی غزہ کی جانب ’واضح منتقلی‘ کی اطلاعات، اسرائیل کا مزید کارروائی کا انتباہ

Share

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ شہر کے مکینوں کو انخلا کا حکم دینے کے ایک روز بعد فلسطینی شہریوں کی جنوبی غزہ کی جانب ’نمایاں منتقلی‘ دیکھی ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کے خلاف مزید کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔

اسرائیل کی شدید بمباری کے دوران پھنسے فلسطینیوں کو بجلی کی بندش اور خوراک اور پانی کی قلت کا سامنا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران پر علاقائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

گزشتہ ہفتے اس حملے کے ردعمل میں اسرائیل نے حماس کو نیست و نابود کرنے کا عزم کیا ہے، جس میں 1300 اسرائیلی ہلاک ہوگئے اور متعدد اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔

اسرائیل نے اس حملے کے بعد سے حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی کو (جہاں 23 لاکھ فلسطینی آباد ہیں) کو مکمل محاصرے میں لے رکھا ہے اور اس پر بدترین فضائی حملے کیے ہیں، غزہ حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 1900 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز شمالی غزہ کے 10 لاکھ سے زیادہ باشندوں کو اسرائیل کی جانب سے 24 گھنٹوں کے اندر اندر جنوبی غزہ جانے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا، یہ الٹی میٹم صبح 5 بجے (مقامی وقت کے مطابق 2 بجے) پورا ہوچکا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے آج علی الصبح ایک ویڈیو بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے فلسطینی شہریوں کی جنوب کی جانب نمایاں نقل و حرکت دیکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے ارد گرد اسرائیل کی ریزرو فوج اگلے مرحلے کے آپریشن کے لیے تیار ہو رہی ہے، وہ غزہ کی پٹی کے چاروں طرف، جنوب میں، مرکز میں اور شمال میں موجود ہیں اور وہ اپنے آپ کو کسی بھی ہدف سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ کا اختتام یہ ہوگا کہ ہم حماس اور اس کی عسکری صلاحیت کو ختم کر دیں گے اور صورتحال کو بنیادی طور پر اس طرح بدل کر رکھ دیں گے کہ حماس دوبارہ کبھی بھی اسرائیلی شہریوں یا فوجیوں کو نقصان پہنچانے کے قابل نہ رہے۔

حماس کا خون کے آخری قطرے تک لڑنے کا عزم

دوسری جانب حماس نے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کا عزم کیا اور شمالی غزہ کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ ٹینکوں سے لیس فوجیوں نے فلسطینی راکٹ حملہ آوروں کو نشانہ بنانے اور یرغمالیوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے چھاپے مارے ہیں، یہ حالیہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کے زمینی دستوں کی پہلی باضابطہ کارروائی ہے۔

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے تقریباً 1900 شہری (جن میں زیادہ تر عام شہری اور 600 سے زائد بچے بھی شامل ہیں) گنجان آباد انکلیو پر میزائل حملوں میں جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے ابتدائی حملے میں تقریباً 150 اسرائیلی، غیر ملکی اور دوہری قومیت کے حامل افراد کو مغوی بنا کر غزہ لے جایا گیا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ ان میں سے 13 مغوی اسرائیل کے فضائی حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔

’نسل کشی‘

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بئربوک نے گزشتہ روز اسرائیل میں حماس پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ کے رہائشیوں کو ’ڈھال‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جہاں اسرائیل نے پانی، ایندھن اور خوراک کی سپلائی بند کر دی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملے کے بعد سے لاپتا ہونے والے 14 امریکیوں کے اہل خانہ سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں تلاش کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن کوشش کرنے والے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنا ترجیح ہے، فلسطینیوں کی اکثریت کا حماس اور اس کے خوفناک حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حملے کے نتائج انہیں بھے بھگتنے پڑ رہے ہیں۔

فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کے ساتھ مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کشیدگی بڑھ چکی ہے، دوسری جانب اسرائیل کو لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ علیحدہ تصادم کا خطرہ ہے۔

’رائٹرز‘ سے وابستہ ایک ویڈیو جرنلسٹ مارا جا چکا ہے جبکہ اسرائیل کے قریب جنوبی لبنان میں سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری میں اے ایف پی، رائٹرز اور الجزیرہ سے وابستہ 6 دیگر رپورٹرز زخمی ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا ’ناممکن انخلا‘ کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ

غزہ میں اقوام متحدہ کے حکام نے کہا کہ اسرائیلی فوج (جوکہ سرحد پر جمع ہو رہی ہے) نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں موجود تقریباً 11 لاکھ افراد آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر جنوب کی جانب نقل مکانی کریں۔

اسرائیل نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ اس نےکوئی ڈیڈلائن مقرر کی ہے لیکن بعدازاں اعتراف کیا کہ اس میں مزید وقت درکار ہوگا، یرغمالیوں کی موجودگی کے سبب زمینی حملہ پیچیدہ ہوگا۔

اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں موجود تقریباً 24 لاکھ آبادی میں سے نصف کی فوری نقل مکانی کو ’ناممکن‘ قرار دیا اور انخلا کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو ایسی جگہ پر منتقل کرنا انتہائی خطرناک اور بعض صورتوں میں ناممکن ہے جہاں خوراک، پانی یا رہائش کا کوئی انتظام نہیں ہے اور غزہ کا پورا علاقہ محاصرے میں ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ ہسپتالوں کو زخمیوں کے علاج میں مشکلات درپیش ہیں اور نظامِ صحت ’بریکنگ پوائنٹ‘ پر پہنچ چکا ہے۔

اردن میں انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد شاہ عبداللہ دوم نے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔

غزہ کے جنوب میں رفح کراسنگ مصر کے زیرِ انتطام ہے جو اس خدشے کے سبب پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے مخمصے کا شکار ہے کہ اسرائیل کبھی بھی انہیں واپس غزہ آنے کی اجازت نہیں دے گا، جس سے فلسطینیوں کی اپنی ریاست کے لیے امنگیں کمزور پڑ جائیں گی۔

فضائی حملے

غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے علاقہ مکینوں کو غزہ کے جنوب میں فوری طور پر انخلا کی تنبیہ کرنے کے لیے فضا سے فلائرز پھینکے۔

فوج نے کہا کہ وہ غزہ شہر میں واضح بطور پر فعال رہے گی اور وسیع پیمانے پر کوششیں کرے گی کہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہےکہ حماس کے کارکن غزہ شہر میں گھروں کے نیچے سرنگوں اور بےگناہ شہریوں سے آباد عمارتوں کے اندر چھپے ہوئے ہیں۔

نیتن یاہو نے حماس کو ’کچلنے‘ کا عزم ظاہر کیا ہے اور اسے داعش سے تشبیہ دی ہے۔

جنیوا میں ریڈ کراس نے کہا کہ اسرائیل پر بلاجواز ’خوفناک‘ حملے غزہ کی مستقل تباہی کا جواز نہیں بن سکتے۔

انخلا کا حکم ’جرم‘ ہے، سربراہ عرب لیگ

حماس کا دعویٰ ہے کہ فلسطینیوں نے انخلا کی درخواست کو مسترد کر دیا، تاہم اس کے باوجود غزہ کے ہزاروں مکین کندھوں پر سامان کے تھیلے، سوٹ کیس اور بازوؤں میں بچے تھامے پناہ کی تلاش میں آگے بڑھتے نظر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق انخلا کے حکم سے پہلے ہی غزہ میں 4 لاکھ 23 ہزار سے زائد لوگ اپنے گھر بار چھوڑ چکے تھے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اس انخلا کو تباہی کے مترادف قرار دیا—فوٹو: رائٹرز
فلسطینی صدر محمود عباس نے اس انخلا کو تباہی کے مترادف قرار دیا—فوٹو: رائٹرز

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے انخلا کا حکم ایک ’جبری منتقلی‘ کا حکم ہے جوکہ ’جرم‘ ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے اس انخلا کو تباہی کے مترادف قرار دیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کو نازی دور کے لینن گراڈ محاصرہ کے مترادف قرار دے دیا۔

حزب اللہ کی دھمکی

اسرائیل کو شمال میں ممکنہ طور پر ایک اور محاذ کا بھی سامنا ہے، لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ نے کہا ہے کہ وہ صحیح وقت آنے پر حماس کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے آج جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے سرحد عبور کرنے والے ڈرون کے جواب میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے دیگر علاقائی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس تنازع کا حصہ نہ بنیں۔