دنیابھرسےہفتہ بھر کی مقبول ترین

ترکی میں ایک اور زلزلہ: تین ہلاک، ہاتائی شہر میں متعدد افراد ملبے تلے دب گئے

Share

ترکی میں پیر کے روز 6.4 شدت کے ایک نئے زلزلے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس تازہ زلزلے میں ترکی اور شام میں 680 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی ایجنسی آفاد نے کہا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر چار منٹ پر آیا، جس کے بعد درجنوں آفٹر شاکس آئے۔

خیال رہے کہ اسی علاقے میں 6 فروری کو 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ترکی اور شام میں 44,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے کہا کہ پیر کے زلزلے سے ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق انطاکیہ، ڈیفنے اور سمندگی سے ہے۔ انھوں نے شہریوں سے ممکنہ طور پر خطرناک عمارتوں میں داخلے سے گریز کرنے کی تاکید کی ہے۔

وزیر داخلہ کے مطابق پیر کے زلزلے سے ترکی میں 213 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انتاکیا میں عمارتوں کو مزید نقصان پہنچا ہے جب کہ جنوبی ترکی میں ہاتائی کے میئر کا کہنا ہے کہ لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔

ایک مقامی ترک خاتون مونا العمر نے اپنے سات سالہ بیٹے کو تھامے روتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجھے لگا کہ میرے پاؤں تلے سے زمین پھٹنے والی ہے۔‘

واضح رہے کہ جب ترکی میں نیا زلزلہ آیا تو اس وقت مونا وسطی انطاکیہ کے ایک پارک نصب ایک خیمے میں تھیں۔

Turkey

ترکی کے حکام نے 6 فروری کے زلزلے کے بعد سے اب تک 6000 سے زیادہ آفٹر شاکس ریکارڈ کیے ہیں، لیکن علاقے میں بی بی سی کی ٹیم نے کہا کہ تازہ ترین زلزلے کے جھٹکے پچھلے جھٹکے سے کہیں زیادہ محسوس ہوئے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد 470 زخمیوں نے ہسپتالوں کا دورہ کیا، جس کے جھٹکے مصر اور لبنان میں بھی محسوس کیے گئے۔

آفاد نے کہا کہ پیر کے زلزلے کے بعد 32 آفٹر شاکس آئے جن میں سے سب سے بڑے جھٹکے کی شدت 5.8 تھی۔

ترکی کی گلی کوچوں میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے۔۔ ایمبولینسز اور امدادی عملہ لائنوں میں لگ کر شدید متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایک پل سمیت کئی عمارتوں کے سٹرکچر جو 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے بعد کھڑے رہ گئے تھے اب اس زلزلے میں منہدم ہو چکے ہیں۔

سڑکوں میں بہت سی دراڑیں اور گہرے نشانات نمودار ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ہنگامی خدمات کو جہاں ضرورت ہو وہاں پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک صحافی نے صوبہ ہاتائی کے دارالحکومت انطاکیہ میں خوف و ہراس کے مناظر کے بارے میں بتایا ہے۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ پہلے ہی پچھلے زلزلے سے تباہ ہو چکا تھا۔ صحافی کے مطابق تازہ ترین جھٹکوں کے ساتھ شہر میں دھول کے بادل اٹھ رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق عمارتوں کی دیواریں بھی گر گئیں، کئی بظاہر زخمی لوگوں نے مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔

علی مظلوم نے کہا کہ وہ گذشتہ زلزلے سے خاندان کے افراد کی لاشیں تلاش کر رہے تھے جب تازہ ترین زلزلہ آیا۔ ان کے مطابق ’آپ نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے… ہم نے ایک دوسرے کو پکڑ لیا اور بالکل ہمارے سامنے دیواریں گرنے لگیں، ایسا لگا جیسے زمین ہمیں نگلنے کے لیے کھل رہی ہے۔‘

ایک ٹویٹ میں، آفاد نے ابتدائی طور پر لوگوں سے سمندر کی سطح میں اضافے کے خطرے کے تناظر میں احتیاط کے طور پر ساحلی پٹی سے دور رہنے کی تاکید کی۔ تاہم بعد میں یہ وارننگ ہٹا دی گئی تھی۔