صحت

’فرنچ فرائز کھانے سے ڈپریشن میں اضافہ ہوسکتا ہے‘

Share

کرسپی اور چٹ پٹے ’فرنچ فرائز‘ (جسے ہم عام زبان میں آلو کے چپس بولتے ہیں) بچے بڑے بالخصوص نوجوان شوق سے کھاتے ہیں، یہ بے وقت بھوک کے لیے زیادہ کھایا جاتا ہے۔

تاہم فرنچ فرائز کھانے والے افراد کے لیے ماہرین صحت نے بُری خبر سنائی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنچ فرائز کھانے سے نفسیاتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

چین کے شہر ہانگزو میں ایک تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ تلی ہوئی چیزیں بالخصوص تلے ہوئے آلو زیادہ کھانے سے اینگزائٹی (ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ وغیرہ) کی شرح میں 25 فیصد اضافہ اور ڈپریشن میں 7 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ شرح خاص طور پر نوجوان افراد میں زیادہ خطرے کی علامت ہے۔

تلی ہوئی غذائیں موٹاپے، بلڈ پریشر اور صحت پر دیگر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، امریکا کی پروسڈینگ آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے کے میں شائع رپورٹ کے مطابق تحقیق سے ثابت ہوا کہ ذہنی صحت کے لیے تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کم کرنا چاہیے’۔

البتہ ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ تلی ہوئی غذائیں دماغی صحت کے مسائل کو جنم دے رہی تھیں، یا جو لوگ ڈپریشن یا اینگزائٹی کا شکار ہیں وہ تلی ہوئی غذائیں استعمال کررہے ہیں۔

تحقیق میں 11 سے زائد عمر کے ایک لاکھ 40 ہزار 728 افراد کا جائزہ لیا گیا، پہلے دو سالوں میں جنہوں نے تلی ہوئی غذائیں بالخصوص فرنچ فرائز کھائے ان میں 8 ہزار 294 افراد میں اینگزائٹی اور 12 ہزار 735 افراد میں ڈپریشن کے کیسز رپورٹ ہوئے ۔

اینگزائٹی اور ڈپریشن میں اضافہ:

ژی جیانگ یونیورسٹی کے محقق اور مذکورہ تحقیق کے مصنف یو ژانگ نے سی این این کو بتایا کہ ’تلی ہوئی غذائیں کھانے سے نفسیاتی صحت پر منفی اثرات پڑنے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘ تاہم صحت بخش زندگی گزارنے اور اچھی دماغی صحت کے لیے تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کم کرنا لازم ہے۔

ماہرین نے دبیا بھر میں اینگزائٹی اور ڈپیشن میں حالیہ اضافے کی جانب اشارہ کیا جس میں سال 2020 کے دوران اینگزائٹی کی شرح میں 27.6 فیصد اور ڈپریشن کی شرح میں 25.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 5 فیصد نو عمر افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔