پاکستانہفتہ بھر کی مقبول ترین

منکی پاکس کیسز کا خدشہ، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرپورٹس کیلئے ہدایات جاری کردیں

Share

سول ایویشن اتھارٹی ہیڈکواٹرز نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر منکی پاکس کا ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں پر اس حوالے سے ہدایات اور اقدامات کی تفصیلات جاری کردیں۔

ترجمان سول ایویشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ تمام بین الاقوامی ائرپورٹس پر ائرپورٹ مینیجرز منکی پاکس سے بچاؤ اور روک تھام سے متعلق اقدامات کو حتی الامکان مؤثر بنانے کے لیے باقاعدگی سے دیگر ایجنسیز کے ساتھ اجلاس منعقد کررہے ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ کسی فلائیٹ پر منکی پاکس سے متاثر مشتبہ مسافر/کیس کی صورت میں مذکورہ مسافر ائرپورٹ سے باہر جانے کے لیے معمول کے راستے استعمال نہیں کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ائیرلائن کی جانب سے مسافر کی امیگریشن حفاظتی تدابیر کے ساتھ کرائے جائے گی جس میں دستانے اور ماسک پہننا لازمی ہے۔

بیان میں ہدایت دی گئی کہ بارڈر ہیلتھ سروسز (بی ایچ ایس) اور ائیرلائن اسٹاف (سی اے اے) ایمبولینس میں مریض کو ہسپتال منتقل کریں گے، مشتبہ یا کنفرم کیسز زیادہ ہونے کی صورت میں ائیرلائین مریضوں کو کوارنٹائین مرکز منتقل کرنے کی ذمہ دار ہوگی جبکہ بی ایچ ایس تعاون فراہم کرے گی۔

سول ایویشن اتھارٹی کے مطابق فلائیٹ پر ’ڈی پورٹیز‘ ہونے کی صورت میں ائیرلائین (بی ایچ ایس) کو اپنے اسٹیشن مینیجر کے ذریعے لینڈنگ سے 3 گھنٹے پہلے آگاہ کرے گی، مشتبہ یا کنفرم کیسز/مسافروں کو جہاز کے پچھلے حصے میں منتقل کیا جائے جہاں وہ ایک سیٹ کے وقفے سے بیٹھے ہوں گے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ گراونڈ ہینڈلنگ ایجنسیز ویل چئیر ہینڈلرز کو ماسک اور دستانے فراہم کررہی ہیں، بیگیج ہینڈلرز جہاز سے اترنے والے سامان کو فیومیگیشن کے ذریعے ڈس انفیکٹ کررہے ہیں، احتیاطی تدابیر کےتحت لگیج ایریا، میڈیکل انسپیکشن ایریا، ایف آئی اے کاونٹرز، کوریڈورز، ایسکلیٹرز اور تمام متصل ایریا بشمول ٹوائلیٹس پر جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے۔

سول ایویشن اتھارٹی کے مطابق بارڈر ہیلتھ سروسز (بی ایچ ایس) ائیرپورٹس پر پہلے سے موجود ہے اور جلد کارگو ایریاز میں جگہ فراہم کر دی جائے گی، پورٹرز دستانے اور ماسک کی پابندی کریں گے اور ٹرالیز کو باقاعدگی سے صابن اور پانی سے دھویا جارہا ہے۔

بارڈر ہیلتھ سروسز اور سول ایویشن اتھارٹی کا عملہ لفٹس اور ہینڈ ریلز کو انفیکشن سے پاک کرنے کا عمل یقینی بنارہے ہیں، سول ایویشن اتھارٹی جہازوں میں جمع ہونے والے فضلے کو پہلے سے طے شدہ ایس او پیز کے تحت ٹھکانے لگائے جانے کے عمل کی بھی کڑی نگرانی کررہی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک مریض میں منکی پاکس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، جس سے حکام نے ہوائی اڈوں پر اس حوالے سے اقدامات کو تیز کرنے اور ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے تصدیق کی کہ سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والا مریض 17 اپریل کو پاکستان آیا تھا اور اس میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق مذکورہ مریض منڈی بہاؤالدین کا رہائشی ہے اور جدہ میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے مسافروں میں وائرس کی ممکنہ منتقلی کی تشخیص کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

حکام کے مطابق اب تک 22 روابط کا سراغ لگایا گیا ہے اور ان کے نمونے ٹیسٹ کے لیے جمع کرنے کے بعد انہیں الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔

جوائنٹ سیکریٹری صحت مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے، گزشتہ روز ایک ورچوئل اجلاس ہوا جس میں تمام صوبوں اور سول ایوی ایشن اور وزارت داخلہ سمیت 31 محکموں اور ڈویژنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام ہوائی اڈوں پر ذاتی حفاظت کے لیے سامان فراہم کیا جائے گا اور بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کیے جائیں گے، ہوائی اڈوں پر مسافروں کے ساتھ براہ راست رابطے میں آنے والے تمام پورٹرز کے لیے ماسک اور دستانے لازمی قرار دے دیے گئے ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ حکام اندرون ملک آنے والے مسافروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، دوسری جانب حکومت سندھ نے بھی ہسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا۔

منکی پاکس کیا ہے؟

این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔

وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کچھ ممالک نے چکن پاکس کی ویکسین منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیموں کو لگانا شروع کردی ہے جو ایک متعلقہ وائرس ہے۔

اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

علامات اور علاج

مائکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ایم پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کوئی منظور شدہ ویکسین ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، شاذ و نادر صورتوں میں ہی ایسا ہو سکتا ہے جب کسی شخص کو نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ ایم پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لئے دستانے اور ماسک پہننے چاہییں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہئے۔