صحت

ملک کے تین شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

Share

پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے شہروں سے حاصل کیے گئے تین ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پاکستان کی نیشنل پولیو لیبارٹری کے ذرائع کے مطابق حب، لاہور اور پشاور سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں ٹائپ ون ایچ وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی ون) کی موجودگی کا پتا چلا۔

ایک لیب عہدیدار نے بتایا کہ پشاور اور حب سے جمع کیے گئے نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کی جینوم سکوینس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق افغانستان سے ہے، تاہم لاہور سے حاصل کیے گئے نمونے کی جینوم سکوینس کا عمل مکمل ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے کسی علاقے سے جمع کیے گئے سیوریج نمونے بنیادی پیرامیٹرز ہیں۔

سیوریج میں وائرس کی موجودگی یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ علاقے میں بچوں کی قوت مدافعت میں کمی آئی ہے اور ان کے مستقل معذوری کا باعث بننے والی بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کو معذوری کا باعث بنانے والی بیماری سے بچانے کے لیے تمام تر کوششوں کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی صوبہ بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد پہلی بار ضلع پشین کے سیورج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، اس کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ پشاور کے ماحولیاتی نمونوں میں سامنے آنے والا پولیو وائرس رواں سال کا 11واں مثبت کیس تھا جب کہ صوبہ بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد پہلی بار ضلع پشین کے سیورج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

پاکستان میں رواں سال اب تک پولیو کے 5 کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ سیوریج کے 27 نمونے کے ٹیسٹ مثبت رپورٹ ہو چکے ہیں۔

پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے، یہ وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے، وہ مستقل معذوری یا بعض صورتوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو وائرس سے بچوں کے حفاظت کا سب سے مؤثر طریقہ ویکسی نیشن ہے، پولیو ویکسین لاکھوں بچوں کو خطرناک وائرس سے بچا رہی ہے اور اس کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں۔

سال کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا تھا کہ جنوبی خیبرپختونخوا میں 7 اضلاع ہیں، جن میں ڈیرہ اسمٰعیل خان، لکی مروت، ٹانک، بنوں، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان شامل ہیں، جہاں یہ وائرس موجود ہے، ان علاقوں میں ویکسی نیشن مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ علاقے 2022 میں بھی پولیو وائرس کا مرکز تھے، جہاں گزشتہ سال 20 کیسز جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے تھے، ان میں سے 17 متاثرہ بچوں کا تعلق شمالی وزیرستان، 2 کا تعلق لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔

اگست میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں عالمی اداری صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ جنوری 2021 سے اب تک تمام رپورٹ شدہ تمام کیسز کا تعلق جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ سات اضلاع سے تھا۔

یاد رہے کہ غیر ملکی وفود نے 2022 میں پولیو کےخاتمے کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو سراہا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ 7 اضلاع میں موجود پولیو وائرس کا خاتمہ جلد ممکن ہوگا۔