ہیڈلائن

الیکشن تاریخ کی دستاویز پر صدر کے دستخط کیوں نہیں، پہلے دستخط کرائیں، پھر آپ کو سنیں گے، چیف جسٹس

Share

سپریم کورٹ میں ملک میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدالت میں پیش کیے گے ریکارڈ پر صدر کے دستخط نہیں ہیں، اس پر پہلے دستخط کرائیں، پھر آپ کو سنیں گے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بینچ درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

کئی مہینوں کے انتظار اور بے یقینی کی صورتحال کے بعد الیکشن کمیشن اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ روز انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کر لیا تھا۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی تھی جب کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایوان صدر میں صدر مملکت سے ملاقات کی تھی جب کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سماعت کے دوران انہیں صدر سے مشاورت کی ہدایت دی تھی۔

کل کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت کو بتایا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل 29 جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد 11 فروری کو انتخابات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن آج سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پی ٹی آئی، منیر احمد، اور عباد الرحمٰن کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کو باضابطہ طور پر پیشرفت سے آگاہ کرے گا۔

90 روز میں انتخابات کرانے سے متعلق درخواستوں پر آج سماعت کے دوران ‏تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور اٹارنی جنرل پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صدر اور الیکشن کمیشن کی ملاقات کی منٹس عدالت کو کچھ دیر فراہم کردیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر کیس کو آخر میں ٹیک اپ کر لیتے ہیں، ‏پہلے ہم روٹین کے مقدمات سن لیں، بعد میں انتخابات کیس سنیں گے۔

اس موقع پر سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کر دیا گیا، وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے چیف الیکشن کمشنر کا انتخابات کی تاریخ سے متعلق خط عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ صدر مملکت اور الیکشن کمیشن وفد ملاقات کے منٹس بھی عدالت میں پیش کردیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت میں پیش کیے گے ریکارڈ پر صدر کے دستخط نہیں ہیں، صدر مملکت نے دستخط کیوں نہیں کیے، پہلے ان دستاویز پر صدر مملکت کے دستخط کروائیں، پھر آپ کو سنتے ہیں۔