ہیڈلائن

انتخابات کیلئے وزارت خزانہ کی الیکشن کمیشن کو 17 ارب روپے فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی

Share

الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے لیے فوری طور پر درکار رقم کے اجرا میں تاخیر پر اظہار تشویش کے بعد وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو ایک یا 2 روز میں 17 ارب روپے جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

دوسری جانب رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 2 لاکھ 77 ہزار پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو الیکشن کمیشن میں ان کے مؤقف کی وضاحت کے لیے طلب کیے جانے کے بعد وزارت خزانہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ فنڈز آج (منگل) کو جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے الیکشن کمیشن کو یقین دہانی کروائی کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر درکار فنڈز ایک یا 2 روز میں جاری کر دیے جائیں گے۔

دریں اثنا نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی مالی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوئی بحران نہیں، الیکشن کمیشن کو جو بھی بجٹ کی رقم درکار ہوگی اس کی ضرورت کے مطابق جاری کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے 51 ارب روپے مانگے تھے لیکن کئی اجلاسوں کے بعد 47 ارب روپے طے پائے جس میں سے 5 ارب روپے گزشتہ مالی سال کے دوران جاری کیے گئے تھے۔

جون میں منظور ہونے والے بجٹ میں حکومت نے انتخابات کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے تھے جس میں سے اب تک صرف 10 ارب روپے الیکشن کمیشن کو جاری کیے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ سے بار بار رابطہ کیا گیا اور فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کے لیے تحریری یاد دہانی بھی کروائی گئی، تاہم کوئی مثبت جواب نہیں ملا، جس پر الیکشن کمیشن نے سیکریٹری خزانہ کو طلب کرلیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ فنڈز کی تقسیم میں تاخیر پر الیکشن کمیشن کو اس قدر تشویش تھی کہ چیف الیکشن کمشنر نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی جائے۔

تاہم الیکشن کمیشن کے ایک سینیئر عہدیدارنے بتایا کہ سیکرٹری خزانہ کی یقین دہانی کے بعد وزیراعظم سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 17 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے جسے انہوں نے فوری جاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 14 نومبر کو لکھا گیا خط 18 نومبر کو موصول ہوا تھا، انہوں نے وضاحت کی کہ فنڈز جاری کرنے کے لیے مختلف سطح پر منظوری درکار ہوتی ہے۔

فوج کی تعیناتی کیلئے الیکشن کمیشن کا سیکریٹری داخلہ کو خط

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 2 لاکھ 77 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ صوبوں اور وفاقی دارالحکومت نے پولیس اہلکاروں کی کمی کی نشاندہی کی ہے، الیکشن کمیشن نے 2 لاکھ 77 ہزار 558 اہلکاروں کی واضح کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 220 کے تحت پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات پولنگ اسٹیشنز پر طلب کرنی ہوں گی تاکہ شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے، یہ ملک میں امن و امان کی نازک صورت حال کے تناظر میں انتہائی اہم ہے۔

خط میں کہا گیا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کی بطور اسٹیٹک اور کوئیک رسپانس فورس تعیناتی کو یقینی بنایا جائے، 7 دسمبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے تصدیق کی جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئین اور متعلقہ انتخابی قوانین کے مطابق انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے اور الیکشن کے انعقاد کے دوران انتخابی حلقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایگزیکٹو حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی اسی عزم کی توقع رکھتا ہے۔

خط میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن جلد ہی انتخابی پروگرام جاری کرے گا جس سے وزارت داخلہ کے کام میں آسانی ہوگی، معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے آئی جی پیز سے طلب، دستیابی، فول پروف سیکیورٹی انتظامات اور آئندہ انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کی کمی کے حوالے سے فوری رپورٹ طلب کی۔

خط میں مزید بتایا گیا کہ رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ایک لاکھ 69 ہزار 110، سندھ میں 18 ہزار 500، خیبرپختونخوا میں 56 ہزار 717، بلوچستان میں 13 ہزار 769 اور اسلام آباد میں 4 ہزار 500 اہلکاروں کی کمی ہے۔