دنیابھرسے

جاپان: ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندیوں میں نرمی، دفاعی بجٹ میں 56 ارب ڈالرز کا اضافہ

Share

جاپان نے امریکا کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کے لیے ملک میں اسلحے کی برآمد پر پابندیاں میں نرمی اور اپنے دفاعی بجٹ میں 56 ارب ڈالرز کا اضافہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جاپان کی جانب سے ایک دہائی کے دوران اہم پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا، اس فیصلے سے روس اور جاپان کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوسکتی ہے، یوکرین جنگ کے باعث متعدد ممالک روس سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔

جاپان نے روس سے جنگ میں یوکرین کی مدد کی خاطر امریکا کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نئے اقدامات میں اب بھی جاپان ان ممالک کو ہتھیار نہیں بھیج سکتا جو جنگ جیسی صورتحال میں ہیں لیکن نئی پالیسی سے امریکا کو یوکرین کو روس کے خلاف جنگ میں اضافی فوجی امداد فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

جاپان کے چیف کابینہ سکریٹری یوشیماسا حیاشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’یہ فیصلے جاپان-امریکا اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لحاظ سے اہم ہے، یہ نہ صرف جاپان کی سلامتی بلکہ ہند-بحرالکاہل خطے کے امن اور استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔‘

پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم ان ہتھیاروں میں سے ایک ہے جو مغرب کی طرف سے یوکرین کو فراہم کیے جاتے ہیں، جاپان امریکی کمپنیوں ریتھیون اور لاک ہیڈ مارٹن کے لائسنس کے تحت پیٹریاٹ میزائل تیار کرتا ہے۔

پرانے ​​قوانین کے تحت جاپان کو اسلحے کی برآمدات پر پابندی تھی اور صرف ہتھیاروں کے پرزہ جات برآمد کر سکتا تھا۔

دوسری جانب گزشتہ روز (22 دسمبرکو) جاپان کی کابینہ نے 2024 میں دفاعی اخراجات میں 16 فیصد سے زائد کے ریکارڈ اضافے کی بھی منظوری دی ہے۔

مارچ میں شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے لیے جاپان کا بجٹ 7.95 ٹریلین ین (56 ارب ڈالر کے برابر) مقرر کیا گیا ہے، اضافے کا مقصد وزیر اعظم فومیہ کشیدا کے 2027 تک نیٹو کی مجموعی پیداوار کے 2 فیصد کے معیار تک پہنچنے کے لیے دفاعی اخراجات کو دوگنا کرنا ہے۔

چین کی بڑھتی ہوئی عسکری عزائم سے متعلق خدشات کے پیش نظر جاپان اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ روس کے یوکرین پر حملے نے یہ خدشہ بھی پیدا کر دیا ہے کہ چین تائیوان پر قبضہ کر سکتا ہے۔

جاپان، جس نے ماضی میں خطرناک ہتھیاروں برآمد کرنے سے گریز کیا ہے، حالیہ پالیسی میں تبدیلی کا اعلان ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے 886 ارب ڈالرکا دفاعی بجٹ منظور کرلیا تھا جس میں سے 30 کروڑ ڈالر یوکرین کی امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں مختص کی گئی رقم وزارت دفاع، توانائی، محکمہ خارجہ اور انٹیلی جنس سروسز پر خرچ ہوگی۔

نئے بل میں فوجیوں کی تنخواہوں میں 5.2 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، علاوہ ازیں بجٹ میں 30 کروڑ ڈالر یوکرین کی امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔