صحت

آپ کے چہرے پر سوجن کیوں ہوتی ہے اور اس میں کمی کیسے کی جا سکتی ہے؟

Share

ٹک ٹاک پر ایسی بہت سی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں ’کورٹیسول فیس‘ یا چہرے پر سوجن کی ایک مخصوص طبی حالت کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔

ان ویڈیوز کو بنانے والے کچھ افراد وٹامنز، غذائی سپلیمنٹس اور اس سے چھٹکارا پانے کے کئی طریقوں کو فروغ دیتے ہیں جن میں متبادل طریقہ علاج بھی شامل ہے۔

لڑکیاں اور خواتین ان طریقوں کو آزماتے ہوئے اپنی ’پہلے اور بعد‘ کی تصاویر پوسٹ کر رہی ہیں۔

اکثر اس مواد کے تخلیق کار ڈاکٹرز یا ماہرین نہیں ہیں۔

تو ’کورٹیسول فیس‘ کی اصطلاح کا اصل مطلب کیا ہے اور کیا یہ کوئی بڑی طبی بیماری ہے؟

اس سوال کا جواب دینے سے پہلے ہمیں کورٹیسول نامی ہارمون کے بارے میں جاننا ہوگا۔

’تناؤ کے ہارمون‘

کورٹیسول کو انسانی جسم کا اہم ’سٹریس ہارمون‘ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ ایک قدرتی الارم سسٹم ہے جو دماغ کے کچھ حصوں کے ساتھ تناؤ یا خوفناک حالت میں موڈ اور ردعمل کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔

کورٹیسول ہارمون گردے کے اوپر واقع ایڈرینل گلینڈز کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔

کورٹیسول جسم کے متعدد افعال میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے:

  • جسم میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چربی کے استعمال کے طریقے کو کنٹرول کرنا
  • سوزش کو کم کرتا ہے
  • بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے
  • نیند اور جاگنے کے سائیکل کو کنٹرول کرتا ہے
  • بلڈ شوگر میں اضافہ کر کے انسانی جسم میں توانائی کی سطح کو بڑھاتا ہے تاکہ اسے تناؤ سے نمٹنے اور بعد میں اپنا توازن دوبارہ حاصل کرنے کے قابل بنایا جاسکے
  • موڈ اور یادداشت پر اثر انداز ہوتا ہے

اگر اس کی سطح بہت زیادہ یا بہت کم ہو جائے تو کیا ہوتا ہے؟

لیورپول میں کنسلٹنٹ اینڈوکرینولوجسٹ پروفیسر فرینکلن جوزف بتاتے ہیں کہ زیادہ یا کم کورٹیسول کی سطح کے بارے میں بات کرتے وقت ہمیں فنکشنل (جسمانی) حالات اور پیتھولوجیکل حالات کے درمیان فرق کرنا چاہیے جو خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

جوزف بتاتے ہیں کہ ’عام طور پر بہت زیادہ کورٹیسول کشنگ سنڈروم نامی کیفیت کا سبب بنتا ہے، جس سے ایسی علامات پیدا ہوتی ہیں جن کے لیے اینڈوکرائنولوجسٹ کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

’اس کے برعکس جب جسم کورٹیسول پیدا کرنے سے قاصر ہوتا ہے تو اس سے جان لیوا ایڈیسن کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔‘

پروفیسر جوزف کے مطابق دائمی تناؤ کی وجہ سے طویل عرصے تک کورٹیسول کی سطح میں اضافہ معمول کے جسمانی اثرات سے آگے بڑھ سکتا ہے اور ’ہائی بلڈ پریشر، کمزور مدافعتی ردعمل اور میٹابولک مسائل جیسے مسائل کا سبب بن سکتا ہے جس میں ہائی بلڈ گلوکوز کی سطح بھی شامل ہے۔‘

گردے

کورٹیسول کے مسئلے کی نشاندہی کرنے والی علامات کیا ہیں؟

ہارمون کی سطح میں نمایاں اضافہ مندرجہ ذیل کا سبب بن سکتا ہے:

  • وزن میں اضافہ، خاص طور پر پیٹ اور چہرے کے آس پاس
  • کندھے کے بلیڈ کے درمیان چربی جمع ہونا
  • پیٹ پر جامنی رنگ کے تناؤ کے نشانات کی موجودگی
  • بازوؤں اور رانوں کے عضلات کی کمزوری
  • ہائی بلڈ شوگر (گلوکوز) جو کبھی کبھی ٹائپ ٹو ذیابیطس میں تبدیل ہوجاتا ہے
  • ہائی بلڈ پریشر
  • کمزور ہڈیاں (آسٹیوپوروسس) اور فریکچر
  • خواتین میں چہرے کے بالوں کی بھاری نشوونما

جسم میں کورٹیسول کی ناکافی مقدار کی پیداوار مندرجہ ذیل علامات کی طرف لے جاتی ہے:

  • تھکاوٹ
  • غیر ارادی طور پر وزن میں کمی
  • بھوک کی کمی
  • بلڈ پریشر میں کمی

کورٹیسول کی پیمائش آپ کے خون، پیشاب، یا تھوک کی جانچ کرکے کی جاتی ہے۔ کورٹیسول کی سطح عام طور پر دن بھر میں مختلف ہوتی ہے، لہٰذا کسی شخص کو ایک دن میں ایک سے زیادہ ٹیسٹ یا مختلف قسم کے ٹیسٹ کرنے کے لیے کہا جاسکتا ہے۔

’کورٹیسول فیس‘ یا ’مون فیس‘ کی اصطلاح

’کورٹیسول فیس‘ یا ’مون فیس‘ کی اصطلاح چہرے کے اطراف میں زیادہ چربی جمع ہونے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ اس حد تک ہوجاتی ہے کہ ہم کسی شخص کے چہرے کو سامنے سے دیکھیں تو ہمیں اس کے کان نظر نہیں آتے۔

پروفیسر جوزف کا کہنا ہے کہ ’مون فیس‘ کشنگ سنڈروم کی ایک علامت ہے اور اس کی وجہ طویل عرصے تک کارٹیسول کی بلند سطح ہے۔

تاہم کچھ لوگوں میں دائمی تناؤ کی وجہ سے کورٹیسول کی سطح بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے جسم تبدیل ہوجاتے ہیں اور چہرے کے ساتھ ساتھ ان کے پیٹ کے آس پاس وزن میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

ایمی شومر
،تصویر کا کیپشنامریکی اداکارہ ایمی شمر نے گذشتہ فروری میں اعلان کیا تھا کہ انھیں کشنگ سنڈروم ہے

غیر روایتی علاج

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس خاص طور پر ٹک ٹاک پر ’کورٹیسول فیس‘ یا عام طور پر ہارمون کی اعلی سطح پر قابو پانے کے بارے میں بہت ساری معلومات موجود ہیں۔

تجویز کردہ چیزوں میں سے کچھ متبادل ادویات کے تحت آتی ہیں، جیسے کپنگ یا لمفیٹک ڈرینیج۔

کچھ ویڈیوز جانوروں یا پودوں کے ذرائع سے حاصل کردہ غذائی سپلیمنٹس کے بارے میں بھی بتاتی ہیں جیسے فاسفیٹیڈیل سیرین اور اشوگندھا۔

پروفیسر جوزف کا کہنا ہے کہ متبادل یا مربوط میڈیسن جرنلز کے ساتھ ساتھ روایتی میڈیسن جرنلز میں شائع ہونے والے کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ طریقے کورٹیسول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں اور شاید تناؤ کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تاہم کوئی بھی غذائی سپلیمنٹ یا ادویات لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے کیونکہ ان کے ضمنی اثرات ہوسکتے ہیں اور اگر کوئی شخص ایک ہی وقت میں دیگر ادویات لے رہا ہے تو اس کا نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے۔

جوزف اس بات پر زور دیتے ہیں اگر کسی شخص کو کشنگ سنڈروم ہے تو کہ اس کے لیے ایکسرے اور ’حالت کی تشخیص کے لیے خصوصی خون کے ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور علاج کے لیے عام طور پر اس ٹیومر کو ہٹانے کے لیے سرجری کرنی پڑتی ہے جو ہارمون کے اخراج میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔‘

کورٹیسول کی سطح کو کم کرنے کے لیے صحت مند عادات

اینڈوکرینولوجسٹ کا مزید کہنا ہے کہ عام طور پر کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہم کورٹیسول کی سطح کو کم کرنے کے لیے کرسکتے ہیں۔ یہ بیان کردہ صحت کے مسائل اور علامات کو معمول کی سطح پر رکھ سکتے ہیں۔

اس میں شامل ہیں:

  • باقاعدگی سے ورزش
  • تناؤ اور اضطراب کے احساسات کو کم کرنے کا طریقہ سیکھیں اور ایسی سوچوں کو محدود کریں جو ان کی طرف لے جاتے ہیں
  • گہری سانس لینے کی مشقیں یا مراقبہ کریں
  • ہنسنا اور زندگی سے لطف اندوز ہونا
  • صحت مند تعلقات بنانا

ٹک ٹاک پر اس بارے میں بات کرنا کتنا فائدہ مند؟

میں تسلیم کرتی ہوں کہ میں نے ٹک ٹاک پر اس مواد یا سوشل میڈیا کی زبان میں ’ٹرینڈ‘ دیکھنے سے پہلے کبھی ’کورٹیسول چہرے‘ کے بارے میں نہیں سنا تھا۔

لیکن شاید اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے میں ہمیشہ ڈیجیٹل سپیس پر کسی بھی صحت کی معلومات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہوں جب تک کہ وہ قابل اعتماد ماہر ذرائع سے نہ آئے شاید اسی وجہ سے مجھے پروفیسر جوزف سے بات کرنے کی ترغیب ملی اور میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کورٹیسول کے بارے میں ویڈیوز کے اس سیلاب کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

جوزف کہتے ہیں کہ مجموعی طور پر کورٹیسول اور اس کے اثرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بات مددگار ثابت ہو سکتی ہے اگر معلومات درست اور متوازن ہوں۔ لیکن لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ذرائع کی درستگی کی تصدیق کریں اور اپنی صحت کے معمولات میں بڑی تبدیلیاں کرنے سے پہلے پیشہ ور افراد سے مشورہ کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، انفلوئنسرز اور صحت کے پیشہ ور افراد کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ وہ ثبوت پر مبنی معلومات فراہم کریں اور صحت کے بارے میں باخبر بحث کی حوصلہ افزائی کریں۔‘

’لیکن اس بات کا خطرہ ہے کہ اس کا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ شاید کچھ کمپنیاں لوگوں کے خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی مصنوعات کو فروخت کرنے کی کوشش کریں جن کے بارے میں واضح ثبوت نہیں کہ وہ کورٹیسول کی سطح کم کرنے میں مددگار ہیں۔‘