دنیابھرسے

لندن کے میئر صادق خان کا غلاموں کے کاروبار سے منسلک مجسمے ہٹانے، سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کے لیے کمیشن کا اعلان

Share

برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر نے کہا ہے کہ شہر میں موجود ایسی سڑکوں کے ناموں کو تبدیل کیا جائے اور شہر سے ایسے مجسموں کو ہٹایا جائے جو غلاموں کا کاروبار کرنے والوں سے منسلک ہیں۔

صادق خان نے ہے کہا کہ انہوں نے ایک کمیشن تشکیل دیا ہے جو دارالحکومت کی اہم علامتوں اور مقامات کا جائزہ لے گا تاکہ شہر میں تنوع کو یقینی بنایا جا سکے۔

صادق خان کا یہ بیان اتوار کو برسٹل کے علاقے میں نسل پرستی کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کی جانب سے غلاموں کے تاجر ایڈورڈ کولسٹن کے مجسمے کو گِرانے کے واقعے کے بعد سامنے آیا ہے۔

صادق خان نے کہا کہ لندن میں غلامی سے متعلق تاریخی روابط کے ساتھ ‘ایک تکلیف دہ حقیقت جڑی ہوئی ہے‘۔

عام زندگی میں تنوع سے متعلق یہ کمیشن شہر کے بارے میں اپنی سفارشات پیش کرنے سے پہلے اہم اور علامتی مقامات، دیواروں ، گلیوں، یادگاروں اور مجسموں کا جائزہ لے گا کہ کونسے میراث کو مثالی سمجھ کر شہر کی گلیوں یا دیواروں کی زینت بنایا جائے۔

لندن

صادق خان کا کہنا تھا کہ لندن دنیا کے سب سے متنوع شہروں میں سے ایک ہے لیکن حال ہی میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے یہ بات سامنے آئی کہ شہر میں سڑکوں کے نام اور تختیاں اور مجسمے وکٹوریا عہد کی جھلک پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ‘ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ ہمارے ملک اور شہر کی دولت کے ذمہ دار غلاموں کی تجارت کرنے والے کردار ہیں۔‘

اتوار کے روز وسطی لندن میں ‘بلیک لائوز میٹرز’ احتجاج کے دوران پارلیمنٹ سکوائر میں ونسٹن چرچل کے مجسمے پر گریفٹی سپرے کی گئی۔

لندن

لیکن صادق خان نے کہا ہے کہ وہ چرچل جیسے مجسموں کو اس جائزے میں شامل نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو مشہور شخصیات کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی انسان فرشتہ نہیں ہو سکتا چاہے وہ چرچل ہوں، گاندھی یا میلکم ایکس۔

لندن میں متنازع شخصیات کے مجسموں کو ہٹانے کے لیے پٹیشن شروع کی گئی ہے جس میں رابرٹ ملیگن کا مجسمہ بھی شامل ہے۔

ونسٹن چرچل

صادق خان نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس مجسموں اور ان کی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔ اس لیے یہ کہنا نامناسب ہوگا کہ ان کے خیال میں کون سے مجسمے کو ہٹایا جائے اور کس سڑک کا نام تبدیل کر دیا جائے۔

اس کے بجائے انہوں نے لندن میں متعدد نئی یادگاروں کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے جن میں اسٹیفن لارنس ، ونڈرش نسل ، نیشنل سلیوری میوزیم یا یادگار اور ایک نیشنل سِکھ وار میموریئل شامل ہیں۔