کھیل

اظہر علی کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

Share

قومی ٹیم کے تجربہ کار بلے باز اظہر علی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور انگلینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ ان کے کیریئر کا آخری میچ ہو گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سینئر بلے باز نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے فیصلے کا اعلان کیا۔

ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے آبدیدہ ہونے والے تجربہ کار کرکٹر نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے، ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فیصلہ کرنا کافی مشکل تھا لیکن انتہائی سوچ بچار کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہی ریٹائرمنٹ کا درست وقت ہے۔

اپنے اہلخانہ، دوستوں، ساتھی کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اظہر علی نے کہا کہ میں نے کیریئر کے اختتام کا فیصلہ کیا ہے اور کراچی ٹیسٹ میرے کرکٹ کیریئر کا آخری میچ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ میرا اپنا ہے، کسی نے مجھے اس بارے میں نہیں کہا، جس طرح سے نوجوان کرکٹرز آ رہے ہیں مجھ اس پر خوشی ہے، ٹیم مینجمنٹ میچ جیتنے کے لیے بہترین ٹیم منتخب کرتی ہے اور میں ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن میں نے جو مجھے بہتر لگا اس لحاظ سے فیصلہ کیا ہے۔

مایہ ناز کرکٹر نے کہا کہ یہ میرا آخری سیزن تھا اور میں نے سوچا ہوا تھا کہ یہ میں آخری سیزن کھیلوں گا، سچ کہوں تو میری کوشش تھی کہ میں 100 ٹیسٹ میچ مکمل کروں لیکن اب وہ بھی نہیں ہو سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتنی کرکٹ کھیلنے کے بعد کسی کے بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے اپنے بارے میں بھی سوچنا ہے کہ آگے کی زندگی کیسے گزارنی ہے۔

اظہر نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، ڈمیسٹک کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ فی الحال جاری رکھوں گا، اس کے علاوہ مزید کوئی منصوبہ بندی نہیں کی لیکن میری کوشش ہو گی کہ کچھ ایسا کروں کہ اس زندگی کے بعد کی چیزیں آسان ہو سکیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا تھا کہ میں اپنی سرزمین پر کبھی بھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا لیکن حکومت پاکستان، پاکستان کرکٹ بورڈ اور سیکیورٹی ایجنسیز کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے دیگر ٹیموں کو اس بات کا یقین دلایا کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے۔

37سالہ اظہر علی نے 96 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 2019 میں سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹائے جانے کے بعد انہیں قومی ٹیم کی قیادت کی ذمے داری سونپی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے نو میچوں میں بطور کپتان فرائض انجام دیے۔

ان کی قیادت میں پاکستان نے سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں فتوحات تو ضرور حاصل کیں لیکن ان کی ذاتی فارم ہر گزرتے دن کے ساتھ تنزلی کا شکار رہی جس پر انہیں مسلسل تنقید کا سامنا تھا۔

ان کا شمار پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین بلے بازوں میں ہوتا ہے جہاں انہوں نے 96 میچوں میں 19 سنچریوں کی مدد سے 7ہزار سے زائد رنز اسکور کیے۔

انہیں وہ ٹیسٹ میچوں میں ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں اور دنیا کے واحد کرکٹر ہیں جنہیں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری اسکور کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

اظہر علی 53 ون ڈے میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھتے ہیں جبکہ 2015 ورلڈ کپ کے بعد انہیں قومی ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی۔

تاہم ون ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے ان کی کارکردگی واجبی رہی تھی کیونکہ 2017 میں جب تک وہ کپتان رہے تھے، قومی ٹیم ون ڈے رینکنگ میں تاریخ کی بدترین نویں نمبر پر پہنچ گئی تھی۔

وہ 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستان کی ون ڈے ٹیم کے بھی رکن تھے اور انہوں نے اپنا آخری ون ڈے میچ 2018 میں کھیلا تھا۔