دنیابھرسے

طالبان نے کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث داعش لیڈر کو ہلاک کردیا، وائٹ ہاؤس

Share

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت نے 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران کابل ہوائی اڈے پر تباہ کن خودکش بم حملے کے ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق خود کش بمبار نے 26 اگست 2021 کو افغانستان سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے ہوائی اڈے کے احاطے میں موجود ہجوم کے درمیان ایک ڈیوائس دھماکے سے اڑا دی تھی۔

دھماکے میں تقریباً 170 افغان اور سیکیورٹی پر مامور 13 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، یہ افغانستان میں مہلک ترین بم دھماکوں میں سے ایک تھا جس نے صدر جو بائیڈن کے امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے فیصلے پر تنقید کو جنم دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا داعش کا رہنما طالبان کے ہاتھوں مارا گیا۔

جان کربی نے کہا کہ ’مارے جانے والا داعش خراسان کا اہم رکن تھا جو ایبی گیٹ جیسی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں براہ راست ملوث تھا، انہوں نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر کہا ’وہ طالبان کی کارروائی میں مارا گیا‘۔

واشنگٹن پوسٹ کی ایک حالیہ رپورٹ میں پینٹاگون کی لیک ہونے والی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا کا ماننا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے افغانستان داعش کا ٹھکانا بنتا جا رہا ہے۔

جان کربی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’ہم نے طالبان پر واضح کر دیا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ دہشت گردوں کو کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ دیں، خواہ القاعدہ ہو یا داعش خراساں‘۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے صدر جوبائیڈن کے اس وعدے کو پورا کیا ہے کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کی نگرانی کے لیے وسیع پیمانے پر صلاحیت پیدا کی جائے، یہ نگرانی صرف افغانستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں جہاں اس خطرے کو ختم کر دیا گیا ہے وہاں ہوگی، بالکل اسی طرح جیسے ہم نے صومالیہ اور شام میں کیا‘۔

طالبان اور داعش طویل عرصے سے افغانستان میں جنگ میں مصروف ہیں، ماہرین نے داعش کو نئی افغان حکومت کے لیے سب سے بڑا سیکیورٹی چیلنج قرار دیا ہے۔

افغان طالبان کا اصرار ہے کہ ان کے پاس ملک میں سیکیورٹی کا مکمل کنٹرول ہے، داعش کے کسی خطرے کو بڑی حد تک ختم کر دیا گیا ہے اور ملک میں القاعدہ بھی موجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ طالبان نے گزشتہ سال جون میں کابل میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے سابق رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کا تاحال اعتراف نہیں کیا۔