ہیڈلائن

بے دخل کیے جانے والے غیر ملکی خاندان کو 50 ہزارسے زیادہ نقدی لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، وزیر داخلہ

Share

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخل کیے جانے والے شہریوں کے فی خاندان کو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار نقد کرنسی اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی کے منصوبے سے متعلق تمام انتظامات اور تیاریاں مکمل کرلیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں میں ہولڈنگ سینٹرز بنادیے ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کو وہاں رکھا جائے گا، ان کو وہاں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کے بعد غیر قانونی غیر ملکیوں سے متعلق انخلا، بے دخلی کی پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ بے دخلی سے متعلق پالیسی صرف غیر قانونی غیر ملکیوں کے لیے ہے جن کے پاس کوئی سفری دستاویز نہیں ہے، جن کے پاس کوئی ملک میں قیام کا کوئی جواز نہیں ہے، ان کو جیلوں میں نہیں بھیجا جائے گا، ان کے لیے ہولڈنگ سینٹرز بنادیے گئے ہیں جہاں سے ان کو ان کے ملک بھیج دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک سے بے دخل کیے جانے والے شہریوں کے فی خاندان کو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے نقد کرنسی اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، اس سے زیادہ کرنسی وہ کیش کی صورت میں ہمارے ملک سے نہیں لے جاسکتے، بینکنگ چینلز یا دیگر ذرائع سے منتقلی کے لیے پالیسی بنائی جا رہی ہے جو ایک دو روز میں طے ہوجائے گی۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان شہری 50 ہزار روپے افغان کرنسی میں فی خاندان اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کو ملک میں رہنے میں غیر قانونی سہولت فراہم کرنے والے پاکستانیوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی، غیر ملکیوں کے غیر قانونی شناختی کارڈ بنانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں سے اپیل ہے کہ ابھی رضاکارانہ واپسی کا راستہ یکم نومبر تک موجود ہے، وہ اس کا فائدہ اٹھائیں بجائے اس کے کہ ہم ان کے خلاف سختی کریں، ریاست کے پاس مکمل معلومات ہیں کہ غیر قانونی شہری کہاں کہاں مقیم اور رہائش پذیر ہیں، یہ ایک بہت بڑا اور چیلنجنگ ٹاسک ہے جس پر ہم یکم نومبر کے بعد عمل درآمد کریں گے۔

نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رضا کارانہ واپسی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، جو رضاکارانہ واپس جا رہے ہیں، ان کے لیے مشکلات کم ہوں گی، ہم ان کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ان کو تکلیف نہیں دی جارہی، اس سلسلے میں ہم متعلقہ ممالک سے بھی رابطے میں ہیں تاہم جن شہریوں کو ہم واپس بھجیں گے ان کے لیے مشکلات ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہولڈنگ سینٹرز سے متعلق تمام صوبوں سے بات چیت ہوگئی ہے، صوبے اس سلسلے میں مالی و انتظامی اقدامات کر ر ہے ہیں۔

’سیاسی رہنماؤں کو خطرات کا سامنا ہے‘

غیر ملکیوں کو جاری کردہ شناختی کارڈ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے نادرا میں جرنیل کو لگایا گیا ہے تاکہ سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی سے متعلق تجربے کو یکجا کرکے فائدہ اٹھایا جائے، نادرا قومی سلامتی کا ایک ادارہ بن گیا ہے، اس سلسلے میں ڈی این اے سمیت تمام اقدامات آئندہ چند ماہ میں کیے جائیں گے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بے دخلی کی پالیسی صرف غیر قانونی شہریوں کے لیے ہے، افغان شہریوں سمیت جو بھی غیر ملکی قانونی دستاویزات کے ساتھ آنا چاہتا ہے، ہم اس کا خیر مقدم کریں گے، ہماری قوم احسان فراموش نہیں، وہ مہمانوں کا احترام کرنا جانتی ہے۔

سیاسی رہنماؤں کو درپیش خطرات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو خطرات کا سامنا ہے، ایسا نہیں ہے کہ انہیں خطرات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکیوں کی بے دخلی ایک چیلنجنگ ٹاسک ضرور ہے لیکن ریاست کے لیے کوئی چیلنج، چاہیے وہ کسی بھی قسم کا ہو، وہ چیلنج نہیں ہوتا، جب تمام ادارے یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کو مضبوط بنائیں، ایک سوفٹ ملک سے ایک ہارڈن اسٹیٹ بنائیں، ایسا کس ملک میں ہوتا ہے کہ کوئی آتا ہے اور پھر پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ کہاں سے کہاں چلا جاتا ہے، نہ کوئی ویزا لیتا ہے نہ کوئی سفری دستاویز، ایسا دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا۔

’کسی غیر قانونی شہری کو نہیں چھوڑا جائے گا‘

نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک اپنے ملک میں داخلے کے حوالے سے کتنے حساس ہیں، وہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران چند سو لوگوں کو واپس نہیں بلا سکے، ہمارے لیے کہتے ہیں کہ یہ یہاں ایسے ہی پھرتے رہیں، انسانی بنیادوں پر ہم ان کو ترجیح دیں گے لیکن جو غیر قانونی رہ رہے ہیں، جرائم میں ملوث ہیں، ہمارا سوشل فیبرک تباہ ہوگیا ہے، ہمارے اخراجات پر یہ سہولیات لے رہے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں وہ نہیں ہیں، اس لیے کسی بھی ملک کا سوفٹ ملک سے ہارڈ ملک بننے کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار کارروائی کی جائے گی، ہم یہاں ہوں یا نہ ہوں لیکن کوئی غیر قانونی غیر ملکی یہاں نہیں رہے گا، ہم نے جیو فینسنگ کرلی ہے، اس ملک میں کسی کو غیر قانونی نہیں چھوڑا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بے دخل ہونے والوں کے لیے ڈالر یہاں سے لے کر جانا ناممکن ہے، کسی قسم کی اسمگلنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی، ان کو افغان کرنسی میں 50 ہزار روپے لے کر جانے کی اجازت ہے، اگر کوئی ایرانی ہے تو وہ ایرانی کرنسی لے جا سکتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ میری بدقسمتی ہے کہ سب سے زیادہ غیر قانونی غیر ملکی افغان ہیں، اس لیے میں کسی دوسرے ملک کا نام نہیں لے سکتا، بدقسمتی سے کچھ لوگ اس کو لسانی و نسلی طرف لے جا رہے ہیں، اگر کسی کا تعلق افغانستان سے ہے تو اسے وہیں بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون کسی غیر ملکی سے شادی کرتی ہے تو مرد کو شہریت نہیں ملتی لیکن اگر کوئی مرد غیر ملکی خاتون سے شادی کرتا ہے تو اس کو شہریت مل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی غیر قانونی غیر ملکی کو کرائے پر گھر دینا جیسے اقدامات بھی سہولت کاری کے زمرے میں آتے ہیں، اس پر ایف آئی اے کے فارن ایکٹ کا اطلاق ہوگا، اس کو مشکلات ہوں گی، آپ ہمیں بتائیں کہ میرے ہمسائے میں اتنے افغانی رہ رہے ہیں، ریاست سے کچھ چیز چھپی نہیں ہونی، اس لیے بہتر ہے کہ اپنے مہمانوں سے کہیں کہ وہ اپنے ملکوں میں واپس چلے جائیں۔