صحت

ذہنی دباؤ سے جسم پر سرخ دانے نکلنے کا انکشاف

Share

آج کل کے دور میں ہر تیسرا شخص یہ بولتا نظر آتا ہے کہ وہ ’اسٹریس‘ کا شکار ہے، جسے پاکستانی سماج میں تھکاوٹ اور عام روز مرہ کی کیفیت سے جوڑا جاتا ہے۔

تاہم درحقیقت ’اسٹریس‘ کسی بھی سنگین ذہنی مسئلے کا آغاز ہوسکتا ہے، مسلسل اسٹریس مستقبل میں ’ڈپریشن‘ اور ’انزائٹی‘ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

لیکن مسلسل اسٹریس کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے کہ ذہنی دباؤ کے شکار افراد کا جسم بھی شدید متاثر ہوتا ہے، جس کے بعد مذکورہ شخص کے جسم پر خارش کے سرخ دانے بھی نکل سکتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ مسلسل اسٹریس کے شکار افراد میں جہاں دیگر طبی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں، وہیں ان کے جسم میں خارش کے دانے بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مسلسل ذہنی دباؤ میں رہنے سے مدافعتی نظام پر اثر انداز ہونے والے بعض ہارمونز بڑھ جاتے ہیں، جس وجہ سے نہ صرف متعدد طبی پیچیدگیاں ہونے لگتی ہیں بلکہ اس سے جسم پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عام طور پر کارٹیسول نامی ہارمون بڑھنے سے جہاں مدافعتی نظام متاثر ہونے لگتا ہے، وہیں اس سے جسم میں سوزش بڑھ سکتی ہے جو بلآخر خارش کے سرخ دانوں کی صورت میں نمودار ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسٹریس کی وجہ سے جسم پر نکلنے والے سرخ دانے عام خارش یا چنبل سے مختلف ہو سکتے ہیں لیکن وہ ان جتنے ہی تکلیف دہ ہوسکتے ہیں۔ عام طور پر اسٹریس کی وجہ سے جسم پر نکلنے والے سرخ دانے چھوٹے، پتلے اور گول ہوتے ہیں اور وہ جسم کی کسی بھی حصے میں مجمع کی صورت میں نکلتے ہیں۔

مسلسل ذہنی دباؤ کے شکار رہنے والے افراد کے گال، گردن، کندھوں اور کمر پر عام طور سرخ دانے نکلتے ہیں، تاہم مذکورہ دانے جسم کے کسی بھی حصے میں نکل سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اسٹریس کی وجہ سے نکلنے والے خارش کے دانے کئی ہفتوں یا مہینوں تک بھی جاری رہ سکتے ہیں اور بعض کیسز میں یہ انتہائی تکلیف دہ بھی ہوسکتے ہیں۔

ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم پر نکلنے والے سرخ دانے اسٹریس کم ہونے پر کم ہونے لگتے ہیں، اس لیے ایسے افراد کو پرسکون رہنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئیے۔