اپوزیشن کی امیدوں پر پانی پھیرتے چودھری پرویز الٰہی
اپنے لکھے کالموں کا حوالہ دینا مجھے برا لگتا ہے۔عقل کل ہونے کے دعوے دار ہی اس علت میں مبتلا
اپنے لکھے کالموں کا حوالہ دینا مجھے برا لگتا ہے۔عقل کل ہونے کے دعوے دار ہی اس علت میں مبتلا
اتوار کے دن عمران خان صاحب کی تقریر کا اشتیاق کی جس شدت سے انتظار تھا اس کا اندازہ آپ
میرے محلے میں جب پہلی بار سانڈے کا تیل بیچنے والا آیا تو کیا بچے، بوڑھے، جوان۔ ایک ٹھٹھ لگ
پاکستان میں تاریخ ان دنوں سبک قدم ہو رہی ہے۔ حزبِ اختلاف نے وزیراعظم کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کر
27مارچ 2022ء کی صبح اُٹھ کر یہ کالم لکھ رہا ہوں۔ عمران خان صاحب نے اپنے چاہنے والوں کو حکم
سر باجوہ شاید یہ کہنا چاہتے تھے کہ اوئے صحافیو، ’بندے کے پتر بن جاؤ،‘ لیکن چونکہ قومی زبان میں
اللہ جانے سائیں کوڈے شاہ پر میرا یہ کتنواں کالم ہے، میں کیا کروں اپنے مرشد کو یاد کرنے کا
ہمارے تحریری آئین میں کسی وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس کے منصب سے ہٹانے کا جو
نظر بظاہر وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد قانونی بھول بھلیوں میں
پہلی بار ریاستِ مدینہ میں ہی یہ بتایا گیا تھا کہ ’بولو کہ پہچانے جاؤ‘۔ یہ قولِ علی بھی وہیں