خواجہ سرا.....!
میں اس روز بہت مصروف تھا جب برادرم عباس تابش کا مجھے پیغام ملا کہ محمد اویس ملک کے شعری
میں اس روز بہت مصروف تھا جب برادرم عباس تابش کا مجھے پیغام ملا کہ محمد اویس ملک کے شعری
لاہور ایک طویل عرصے سے علم و ادب کا مرکز مانا جاتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مختلف
یہ آج سے کم و بیش چالیس برس پہلے کی بات ہے میں نے اور حضرت شاہ نے ہسپانیہ (اسپین)
پاکستان کی تاریخ میں کئی نازک موڑ آئے ہیں ، ہمارا شاعر اور ادیب کبھی ایسے مواقع پر کھل کر
تحریک آزادی نسواں کی علمبردار خواتین سے امریکہ میں تو ہماری مڈبھیڑ ہوتی رہتی تھی اور ان سے ’’علمی مباحثے
ہم لکھنے والوں کی زندگی میں کبھی کبھار کوئی ایسا دن بھی آتا ہے کہ اگر روزانہ کی بنیاد پر
میرا آج کا کالم بہت عجیب سا ہے اس کا آغاز کچھ اور ہے اور انجام کچھ اور !اس کا
ان دنوں ملک میں سیاسی دنگل زوروں پر ہے، دونوں جماعتوں اور ان کے ہم نوا اپنے ڈھول تاشوں کے
مجھ سے محبت کرنے والے لاکھوں کروڑوں بلکہ اربوں کی تعداد میں دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں، ان
ہمارے علماء اور مولوی بظاہر بہت خشک مزاج دکھائی دیتے ہیں، لگتا ہے جیسے ان کا خوش طبعی اور خوش