عورت مارچ اور ہمارے ’مثالی‘ خاندانی نظام کو خطرہ
گزشتہ کچھ سال سے جیسے ہی مارچ کا مہینہ آتا ہے ہمارا مرد، تھکا ہارا مرد، گھبرایا ہوا مرد، جھلایا
گزشتہ کچھ سال سے جیسے ہی مارچ کا مہینہ آتا ہے ہمارا مرد، تھکا ہارا مرد، گھبرایا ہوا مرد، جھلایا
پہلے یہ جگہ اتنی آباد نہیں تھی۔ دوچار مکان تھے اور ایک آدھ دکان تھی جہاں کبھی کبھار کوئی گاہک
کئی دنوں سے اس کالم میں اصرار کئے چلا جارہا ہوں کہ وزیر اعظم خواہ کتنا ہی کمزور اور غیر
روس اور اس کے صدر پوٹن کو امریکہ اور مغرب کی نفرت میں ہمارے محبان وطن جس والہانہ انداز میں
کالا تو خیر باہر سے ہی کالا ہے مگر بہت سے گورے ایسے بھی ہیں کہ ان کی کھال ذرا
گزشتہ ہفتے کا آخری کالم معمول کے مطابق جمعرات کی صبح اٹھنے کے بعد لکھا تھا۔ مولانا فضل الرحمن صاحب
ہماری تاریخ کا ہر صفحہ گرد آلود اور ہر باب سیاہ پوش ہے۔ آج سات مارچ ہے۔ 45 برس قبل
میر صاحب 1810ء میں رخصت ہوئے تھے۔ اس دوران فلک نے کیسا کیسا انقلاب دیکھا، اجداد پہ کیا گزری اور
نام و نمود کی خواہش حدِ اعتدال میں رہے تو کچھ اتنی بری نہیں کیونکہ دنیا میں آج تک جتنے
جمعہ اور ہفتہ کی صبح اُٹھ کر میں یہ کالم نہیں لکھتا۔ جمعیت العلمائے اسلام کے رہ نما مولانا فضل